’’جس نے مشرکین کے ملک میں گھر بنایا، ان کے نو روز و مہرجان کے جشن منائے اور اسی حالت میں اس کی موت آ گئی تو وہ قیامت کے روز انہی کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔‘‘ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مساجد پر برج وغیرہ کی تعمیر کو ناپسند کیا اور کئی مرتبہ اس سے منع فرمایا کیونکہ وہ اسے مشرکین کے صنم کدوں اور ان کی عبادت گاہوں سے مشابہ خیال کرتے تھے۔ تیسری قسم … اہل کتاب اہل کتاب سے مراد یہودی اور عیسائی ہیں ۔ ہمیں ان تمام اعمال سے منع کیا گیا ہے جو ان کے خصائص اور شعائر کی حیثیت رکھتے ہیں جیسے یہود و نصاریٰ کے عقائد و عبادات، عادات و اطوار، ان کا لباس، عید و تہوار ، اسی طرح قبروں پر عمارتیں تعمیر کرنا پھر انہیں سجدہ گاہ بنا لینا ، تصویریں لگانا، عورتوں کے ذریعے فتنہ انگیزی کرنا، سحری نہ کھانا، بڑھاپے کے سفید بالوں کو نہ رنگنا، صلیب اٹھانا، ان کے تہوار خود منانا یا ان کے تہواروں میں شریک ہونا، یہ تمام ایسے کام ہیں جن میں یہودیوں اور عیسائیوں کی مشابہت ممنوع ہے۔ چوتھی قسم …مجوس مجوسیوں کی عادات و خصائص میں سے ایک آگ کی پرستش ہے۔ اس کے علاوہ اپنے بادشاہوں اور بڑوں کو حد سے بڑھا کر مقدس جاننا، سر کے پچھلی جانب سے بال منڈوا کر اگلے حصے کے بال چھوڑ دینا، داڑھی منڈوانا اور مونچھیں بڑھانا، سیٹیاں بجانا اور سونے چاندی کے برتن استعمال کرنا، یہ سب مجوسیوں کے اعمال و اطوار ہیں جن کا اختیار کرنا ان کی مشابہت ہے جو ممنوع قرار دی گئی ہے۔ پانچویں قسم … اہل فارس اور اہل روم روم اور فارس کے لوگ اگرچہ اہل کتاب کے ضمن ہی میں آتے ہیں تاہم علیحدہ سے بھی ایسی باتوں کے اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے جو ان کا امتیاز سمجھی جاتی ہیں ۔ جیسا کہ عادات و عبادات اور تمام قسم کے مذہبی رسم و رواج مثلاً اپنے اکابر کی حد سے بڑھی ہوئی تعظیم وتقدیس نیز مذہبی پیشواؤں کی پیروی و اطاعت میں ایسی باتوں کو بھی شریعت سمجھ بیٹھنا جنہیں اللہ تعالیٰ نے شریعت کا درجہ نہیں دیا اور اسی |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |