رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دو زرد رنگ کے کپڑوں میں ملبوس دیکھا تو فرمایا : ’’اِنَّ ھَذِہِ مِنْ ثِیَابِ الْکُفَّارِ فَلاَ تَلْبَسْھَا‘‘’’بےشک یہ کفار کا لباس ہے تم اسے مت پہنو۔‘‘ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جو لباس کفار کے خصائص میں سے ہو اس کا پہننا جائز نہیں ۔ (آج کے دور میں جس لباس کو امتیازی حیثیت حاصل ہے اور اس کا شمار کفار کے خصائص میں ہوتا ہے وہ پتلون ہے۔ مسلم ممالک میں اس کا پہننا جائز نہیں ۔ اگرچہ یہ مغرب زدہ لوگوں میں بہت مقبول ہے اور ایسے لوگوں کی مسلم ممالک میں کثرت ہے مگر معیار تو دین دار اور متقی لوگ ہوں گے۔ اور ہم دیکھتے ہیں کہ وہ لوگ تو پتلون وغیرہ نہیں پہنتے۔ ویسے بھی مروجہ پتلون میں انسانی وقار برقرار نہیں رہتا کیونکہ اس میں مکمل ستر پوشی نہیں ہوتی۔ اسی طرح کچھ چیزیں کفار کے مختلف گروہوں میں سے ہر گروہ کی الگ سے علامت سمجھی جاتی ہیں ۔ جیسے یہودیوں کا ہیٹ ہے اور عیسائیوں کی صلیب وغیرہ۔ واللہ أعلم) دوسری قسم … مشرکین مشرکین سے عبادات، عید و تہوار اور افعال و اعمال میں مشابہت ممنوع قرار دی گئی ہے۔ اسی طرح سیٹیاں بجانا، تالیاں پیٹنا یا اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے کسی کو دنیا میں اپنے لیے اللہ کے ہاں سفارشی یا وسیلہ سمجھنا، قبروں پر نذر و نیاز اتارنا، چڑھاوے چڑھانا، قربانی وغیرہ پیش کرنا اور بعض دوسرے مشرکانہ افعال ہیں جن میں مشرکوں کی مشابہت سے منع کیا گیا ہے۔ مشرکین کا ایک طریقہ یہ تھا کہ حج میں میدان عرفات سے سورج غروب ہونے سے پہلے ہی لوٹ آتے۔ ایسا کرنا بھی ان سے مشابہت ہے۔ سلف صالحین مشرکوں کے اعمال و خصائص کو ناپسند کرتے تھے۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کا قول ہے : ’’ مَنْ بَنَی بِبِلاَدِ الْمُشْرِکِینَ وَصَنَعَ نَیرُوزَھُمْ وَمَھرَجَانَھُمْ حَتَّی یَمُوتَ حُشِرَ مَعَھُمْ یَوَمَ الْقِیَامَۃٍ‘‘[1] |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |