رشد و ہدایت جسے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے اور جسے سلف صالحین نے اپنا منہج بنایا تحقیری، ناقدری اور بے توجہی کا شکار ہو جاتی ہے۔ کیونکہ جس شخص نے کسی قسم سے مشابہت اختیار کی گویا ان سے موافقت کر لی اور ان طور اطوار اور افعال اسے بھا گئے جبکہ عام حالات میں انسان کو اپنے مخالفین کی کوئی بات یا کام بھی اچھا نہیں لگتا۔ یہ مشابہت ہی ہے جو فریقین کے دل میں محبت و مودت، قلبی لگاؤ اور یگانگت کا سبب بنتی ہے۔ ایک مسلمان جب کسی کافر کی پیروی اور نقل کرتا ہے تو وہ یقیناً اپنے دل میں اس کے لیے نرم گوشہ رکھتا ہے یوں ایک طرف اس کا دل غیر مسلموں کی محبت و الفت کی آماجگاہ بن جاتا ہے اور دوسری جانب اس کے دل میں پرہیزگار، متقی اور شرعی احکام کے پابند مسلمانوں کے لیے شدید نفرت پیدا ہو جاتی ہے۔ یہ ایک فطری بات ہے جسے ہر صاحب عقل اچھی طرح سمجھ سکتا ہے۔ خاص طور پر جب مشابہت اختیار کرنیو الا اجنبیت اور احساس کمتری کا شکار ہو تو یہ شخص جس کی پیروی کرنے کی کوشش کرتا ہے یقیناً اس کی عظمت کا قائل ہونے کے ساتھ ساتھ اسے محنت و الفت کا جذبہ بھی رکھتا ہے۔ اور اگر ایسا نہ بھی ہو بلکہ صرف ظاہری شکل و صورت اور عادات و اطوار تک ہی مشابہت و ہم آہنگی محدود ہو تب بھی یہ ایک خطرناک صورتحال ہے۔ کیونکہ ظاہری شکل و صورت میں مشابہت باطنی موافقت کا سبب ضروری بنتی ہے۔ اس بات کو ہر وہ شخص بخوبی سمجھ سکتا ہے جو اس قسم کے عادات و اطوار پر تھوڑا سا غور فکر کر لے۔ مثال سے یہ بات مزید واضح ہو جائے گی کہ مشابہت کرنے والوں کے درمیان واقعتاً محبت و الفت اور مناسبت و موافقت پائی جاتی ہے۔ جیسے کوئی اجنبی شخص کسی دوسرے ملک میں اپنے ہم زبان اور ہم لباس کو دیکھے تو وہ ضرور اس وقت اس کے لیے اپنے دل میں محبت و الفت کے جذبات زیادہ محسوس کرے گا بہ نسبت اس کے کہ وہ اسے اپنے ملک میں دیکھتا ہے۔ جب کوئی انسان یہ محسوس کرتا ہے کہ دوسرا شخص اس کی نقل کر رہا ہے تو اس تقلید کرنے والے کے لیے اس کے دل میں خوشگوار جذبات جنم لیتے ہیں ۔یہ تو ہے عمومی صورت حال مگر اس وقت صورت کیا ہو گی جب کوئی مسلمان کسی کافر کو پسند کرنے کی بنا پر اس کی نقالی اور تقلید کر رہا ہو۔؟؟؟ ! حاصل کلام یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان کسی کافر کی نقل کی کوشش کرتا ہے تو اس کے تحت الشعور میں رضا و رغبت اور پسندیدگی کے عوامل ہی کار فرما ہوتے ہیں ۔ پھر یہی نقل و مشابہت مودت محبت کا ذریعہ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |