کھیلوں کی طرح متعدد مفاسد پائے جاتے ہیں اور بعض علاقوں میں خاص مواقع پر ”بسنت منانے“ کے عنوان سے وہ ہلڑبازی ہوتی ہے کہ خدا کی پناہ! اس کے علاوہ قوم کے لاکھوں کروڑوں روپے محض پتنگ بازی کے نذر ہوجاتے ہیں۔ بعض اوقات چھتوں سے گرکر جان کا ضیاع بھی ہوتا ہے، کٹے ہوئے پتنگ کو زبردستی لوٹ لیا جاتا ہے، بے پردگی الگ ہوتی ہے، ان امورِ قبیحہ کی وجہ سے پتنگ بازی بھی شرعی نقطۂ نظر سے ممنوع ہے۔ ب) تاش بازی: یہ کھیل بھی شرعی نقطۂ نظر سے ممنوع ہے، اس لیے کہ تاش عام طور پر باتصویر ہوا کرتے ہیں۔ تاش کھیلنا عام طور پر فاسق وفاجر لوگوں کا معمول ہے۔ بالعموم اس میں جوا اور قمار کی شمولیت ہوتی ہے۔ اس کھیل میں تفریح کی جگہ پرالٹا ذہنی تکان ہوتی ہے۔ اگر جوے کے بغیر بھی کھیلاجائے، تو شطرنج کے حکم میں ہوکر مکروہ تحریمی کہلائے گا۔ بعض احادیث میں شطرنج کی ممانعت آئی ہے۔ جو مصلحت شطرنج کو منع کرنے میں ہے، وہی بات تاش کھیلنے میں پائی جاتی ہے۔ ج) باکسنگ، فائٹنگ: موجودہ زمانہ میں باکسنگ مُکّا بازی، فری اسٹائل فائٹنگ کے جو مقابلے منعقد ہوتے ہیں، وہ شریعتِ اسلامی میں بالکل حرام ہیں، اسے جائز ورزش کا نام نہیں دیا جاسکتا، ایسے باکسنگ مقابلوں کو ٹی وی پر براہِ راست نشر کرنا بھی جائز نہیں، کیوں کہ اس میں فریق مقابل کو شدید جسمانی اذیت پہنچانے کو جائز تصور کیاجاتا ہے جس سے ہوسکتا ہے کہ مدِمقابل اندھے پن، سخت نقصان، دماغی چوٹ یا گہری ٹوٹ پھوٹ،بلکہ موت سے بھی دوچار ہوجائے۔اس میں مارنے والے پراس نقصان کی کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی ہے، جیتنے والے کے حامیوں کو اس کی جیت پر خوشی اور مقابل کی اذیت پر مسرت ہوتی ہے، جو اسلام میں ہرحال میں حرام اور ناقابل قبول ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ} [البقرة: 195] اور تم اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں سے ہلاکت میں مت ڈالو۔ د) بل فائٹنگ : اسی طرح بیلوں کے ساتھ کشتی جس میں تربیت یافتہ مسلح افراد اپنی مہارت سے بیل کو موت کے گھاٹ اتاردیتے ہیں، یہ بھی حرام ہے،کیوں کہ اس میں جانور کو ایذاء پہنچاکر اور جسم میں نیزے بھونک کر قتل کیاجاتا ہے اور بعض اوقات بیل بھی مدِمقابل انسان کو ختم کردیتا ہے یہ عمل کسی |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |