اس لباس میں کفّار کے ساتھ ایسی مشابہت نہ ہو کہ اس لباس کو دیکھنے سے کوئی خاص قوم سے مشابہت سمجھ میں آتی ہو۔ اور نہ اس لباس کا تعلق غیر اسلامی شعار سے ہو۔ مردوں کے لیے یہ بھی لازم ہے کہ وہ لباس ٹخنوں سے نیچے نہ ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’مَاأسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الازَارِ فِی النَّارِ‘‘[1]کہ جو شخص بھی ٹخنوں سے نیچے پاجامہ پہنے گا، وہ جہنم کی آگ میں جلے گا۔ ایک دوسری روایت میں ہےعبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو زعفرانی رنگ کا کپڑا پہنے دیکھا، تو آپ نے فرمایا : ’’یہ کفار کا لباس ہے اس لیے اسے مت پہنو‘‘۔[2] عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے منقول روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’مَنْ تَشَبه بِقَوْمٍ فهوَ مِنهم‘‘ ۔[3] کہ جس نے کسی قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کی اس کا تعلق اسی قوم کے ساتھ سمجھا جائے گا۔ 3۔ پسندیدہ کھیل: تیراندازی اور نشانہ بازی، سواری کی مشق، دوڑلگانا، بیوی کے ساتھ بے تکلّفانہ کھیل، نیزہ بازی، تیراکی، کُشتی اورکبڈی۔ مذکورہ تمام کھیل چوں کہ احادیث وآثار سے ثابت ہیں اس لیے ان کے جوازبلکہ استحباب میں کوئی کلام نہیں ہوسکتا، اورکبڈی کا حکم بھی کشتی کی طرح ہے۔ 4۔ ناپسندیدہ کھیل: ان کے علاوہ جو کھیل کود رائج ہیں ان کی شرعی حیثیت کے بارے میں یہ تفصیل ہے کہ جن کھیلوں کی ممانعت کی گئی ہے، وہ سب ناجائز ہیں: جیسے نرد، شطرنج، کبوتربازی، اور جانوروں کو لڑانا۔ البتہ موجودہ زمانے کے چند معروف کھیلوں کے حوالے سے مقاصدشریعت اور اھداف شریعت کی طرف دیکھا جائے گا اور بنیادی اصول و ضوابط کو مدنظر رکھا جائے گا ۔ أ) مثلا پتنگ بازی جوکہ کبوتر بازی کے حکم کے ذیل میں آتی ہے یعنی ناجائز۔ اس میں بھی دیگر ناجائز |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |