ہنسانے سے دل مردہ ہوجاتا ہے۔ انھی اسباب کی وجہ سے شعر وشاعری کی مذمت کی گئی ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت نقل کرتے ہیں کہ انسان اپنا پیٹ پیپ سے بھرے، یہ اس سے بہتر ہے کہ اشعار سے بھرے۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کے معنی یہ ہیں کہ: شعر جب ذکر اللہ، قرآن کریم کی تلاوت اور علم کے اشتغال پر غالب آجائے، اور اگر شعر مغلوب ہے تو پھر برا نہیں۔ یہی حال لطیفہ گوئی اور مزاح نویسی کا ہے۔ اس کو مستقل پیشہ بنالینا انہماک کی دلیل ہے اور ایسی چیزوں میں غالب انہماک ممنوع ہے،لہٰذا اس کی اجرت وصول کرنا بھی درست نہیں، ازخود کوئی بطور انعام کے دے دے، تو اس کے لینے کی گنجائش ہے۔ (6) دوران مذاق عزت و مرتبہ کا خیال رکھا جائے دوران مذاق لوگوں کے مقام ومرتبہ اور عزت وشرف اور ہیبت وورقار کالحاظ رکھا جائے ۔ کیونکہ صاحب حیثیت ومنزلت افراد کے ساتھ مذاق بسا اوقات دائرہ ادب سے نکل جاتاہے اور بے ادبی کا احتمال ہوتاہے اس لئے ایسے افراد سے مذاق کرنے میں احتیاط برتی جائے ۔ اور دائرہ ٔادب کا خیال رکھاجائے ۔ جیسا کہ بسا اوقات طالب علم استاد سے مذاق کرتاہے تو وہ بھی دائرہ ادب سے نکل جاتاہے اور ایک احترام کا رشتہ قائم رہنا چاہئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "إن من إجلال الله إكرام ذي الشيبة المسلم"[1] اللہ تعالیٰ کی تعظیم میں یہ امر بھی شامل ہے کہ باریش مسلمان کی تکریم کی جائے ۔ امام طاؤس رحمہ اللہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:’’ عالم کی عزت وتوقیر کرنا سنت ہے‘‘۔ یہ بھی اسلامی آداب میں سے ہے کہ کسی اجنبی سے مذاق کرنے سے اجتناب کیا جائے جس کی طبیعت نفس اور مزاج سے ناآشنائی ہو ۔ کیونکہ اس سے مزاح سے حقارت کے برتاؤ کا پہلو نکلتا ہے۔ سیدنا عمر بن عبد العزیز نے عدی بن ارطاۃ کو لکھاکہ ’’مذاق سے بچو کیونکہ اس سے مروّت جاتی رہتی ہے ‘‘ ۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |