بنیادی ضابطہ یہ ہے کہ وہ وقتی اور محض کچھ دیر کی خوش طبعی کیلئے ہونا چاہئے نہ کہ اسے پیشہ بنایا جائے ۔ مومنین کی صفات سنجیدگی ہے ، ہنسی مذاق محض بطور رخصت کے اجازت دی گئی ہے بعض لوگ سنجیدگی اور کھیل کے وقت میں فرق نہیں کرتے ۔ امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ لوگوں کی ایک بہت بڑی غلطی اور جرم یہ ہے انہوں نے مذاق کو پیشہ بنا لیا ہے ‘‘[1] اتفاقیہ طور پر حسبِ موقع مزاحیہ گفتگو کرلینا اور تفریحی اشعار کہہ سن لینا اگرچہ جائز ہے؛ لیکن اس کے لیے اہتمام سے اجتماع کرنا اوراس میں گھنٹوں لگانا کسی طرح بھی درست نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْکه مَا لاَیَعْنيه‘‘[2] یعنی آدمی کے اچھے اسلام کی علامت یہ ہے کہ وہ ان امور کو ترک کردے جن سے انہیں سروکار نہیں ۔ مستقل طور پر مزاح میں لگے رہنا ممنوع ہے، اس لیے کہ وہ زیادہ ہنسنے کا سبب، قلب کے بگاڑ کا ذریعہ اور ذکر اللہ سے اعراض کا موجب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھار ہی مزاح فرماتے تھے، وہ بھی کسی خاص مصلحت کے لیے یا مخاطب کو مانوس کرنے کے لیے ۔ ہنسی کے مواقع پر ہنسنا اور مسکرانا بھی انسانی فطرت کا تقاضا ہے اور بلا موقع اور محل تکلف سے ہنسنا اور قہقہہ لگانا فطرت کے خلاف عمل ہے۔ موجودہ دور میں ڈاکٹروں کی رائے میں اگرچہ ہنسنا انسانی صحت کی برقراری اور اس کو چست ونشیط رکھنے کے لیے معاون فعل ہے، اس کے لیے خاص طور پر ہنسنے کے پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں، جن میں لوگ تکلف قہقہہ لگاتے ہیں اور دیر تک ہنسنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن یہ عمل شرعی لحاظ سے مناسب نہیں، اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ لاَتُکْثِرِ الضِّحْکَ فَانَّ کَثْرَةَ الضِّحْکِ تُمِیْتُ الْقَلْبَ ‘‘[3] کہ تم زیادہ مت ہنسا کرو، اس لیے کہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کردیتا ہے۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |