شخص کو شریعت نے منافقانہ عمل قرار دیا ہے نفاق اور منافق کی یہ علامت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے مطابقسے واضح ہوتی ہے۔ آيَةُ المُنَافِقِ ثَلاَثٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ منافق کی تین نشانیاں ہیں : جب بات کرے تو جھوٹ بولے جب وعدہ کرے تو اس کے خلاف کرے جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے ۔[1] لہٰذ ا انسان کی یہ پوشیدہ قبیح خصلت جو اس کے لیے انتہائی خطر ناک اور سنگین امر ہے اور اس کی صورت ظاہری اعتبار سے اس وقت دوسرے پرواضح ہوتی ہے کہ جب ہو بات کرتے وقت غلط بیانی کرتاہے تو پھر کیونکر جھوٹ اور نفاق کی طرف لے کر جانے والی یہ رسم اور گھٹیا تہوار اور کفری و صلیبی شعار اپریل فول کو منایا جائےجو جھوٹ بولنے والی جھوٹی قوم کے جھوٹ پر مبنی خیالات و افکار اور حرکات و الفاظ کا مجموعہ اور مظہر ہو لہٰذا یہ کسی مسلمان کے نہ صرف لائق اور زیبا ہے اور نہ ہی کبھی اپنے اور کسی مسلمان بھائی کے لیے اس بات کو پسند جرے گاکہ علم انسانیت کے لیے سچائی پر مبنی دین اور نظام کی عظیم نعمت اور دولت سے سرشار کے مقابلہ میں کفار اور اہل باطل کے اس تہوار کو مناکر ان کے نے ہودہ اور فرسودہ نظام کو اہل اسلام میں پنپنے کا کوئی ذریعہ بنے۔ آخرمیں اس موضوع سے متعلق ضمناً یہ بات بھی بیان کرنا اہم اور ضروری ہے کہ اسلامی تہوار جیسے عید الفطر ، عید الاضحی اور اسی طرح خوشیوں کے مختلف مظاہر و مواقع جو اپنی ذات اور اصل کے اعتبار سے مباح و مشروع ہوںوہاں ہمیں ایسے تمام امور و عادات سے اجتناب اور دوری برتنی چاہیے جوکہ غیر اسلامی تہوار کا حصہ یا اس کے مشابہہ ہوں کاور اسی طرح خودساختہ تہواروں کو اسلامی نام دینے یا اسلام کی طرف منسوب کرنے اور اسے منانے کی سختی سے مخالفت اور حوصلہ شکنی کریں چاہے وہ خوشی کے نام پر ہوں یا غمی کی آڑ میں بپا کیے جائیں جو خواہشات نفسی ، فحاشی و عریانی ، فرائض سے دوری، کفار و مشرکین کی نقالی یا ان سے مداہنت اور اندھی تقلید ، تعصب ، فرقہ پرستی ، قوم پرستی ، غلو، خودساختہ محبت ، جھوٹ، جہالت، فضول خرچی کے ساتھ صحابہ و اہل بیت سے بغض و نفرے اور ان کی شان میں گستاخی اور مسلمانوں کی کمزوری و نتشار اور دین سے دوری با لخصوص اسلامی حدود و شعائر کی تعظیم |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |