Maktaba Wahhabi

347 - 453
کے طور پر کسی مہمان کے آنے یا کسی حادثہ کے ہوجانے یا کسی چیز کے کھو جانے کی جھوٹی خبر اگر کسی شخص کی دی جائے تو کتنی غلط فہمیاں ، پریشانیاں مال اور وقت کے نقصان کی ممکنہ صورتیں سامنے آسکتی ہیں یہ ہر سنجیدہ اور داناشخص بالخصوص جو ایسے واقعات کو سن چکایا اس سے گزر چکا ہے اچھی طرح اور وہ جانتا ہے کہ ایسے جھوٹے عمل کو ہر گز برداشت نہیں کرے گا تو یہ سب باتیں دھوکہ کے زمرے میں بھی آتی ہیں اور دھوکہ دینے والا شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے زمرے میں آتاہے : (من غش فلیس منا) جس نےدھوکہ کیا تو وہ ہم میں سے نہیں 4-چوتھی وجہ اس فضول تہوار کیحرمت یہ ہے کہ اسلام کے مخالف جتنے بھی ادیان و مذاہب اور نظریات و افکار ہیں وہ حقیقت اور سچائی کے بر عکس باطل اور جھوٹ پر مبنی ہیں ۔کفار اور مشرکین کے توحید و رسالت اسلام و ایمان کے ارکان اور قرآن کریم سے متعلق جو بھی اور جتنے بھی باطل اور کفریہ عقائد ہیں ان کو قرآن کریم نے جھوٹ اور اس قبیح صفت سے متصف لوگوں کو جھوٹا کہا ہے جوکہ ان کی رگوں اور نسوں میں سرائیت کر چکاہے اور ان کی زندگی کا حصہ بلکہ اصول بننے کے ساتھ ایسے تہوار کے طور پر مناتے ہوئے اس کا بڑی ڈھٹائی اور بے شرمی سے بر ملا اظہار کرنے سے بھی نہیں کتراتے اور یہی کفار و مشرکین کی منفی عادات و رویئے ہیں کہ جس کی بناءپر ہمیں انکی مشابہت سے منع کیا گیاہے جیساکہ حدیث میں ہے کہ : "من تشبہ بقوم فہو منہ" جس نے کسی قوم کے ساتھ مشابہت کی تو وہ ان ہی میں سے ہے ۔ 5-پانچویں وجہ اس کیحرمت کی یہ ہے کہ اپریل فول جس صفت کی بنیاد پر یہ فرسودہ اور سطحی خیالات اور بوسیدہ عمارت قائم ہے یہ در اصل حقیقت کے متضاد جہاں ظاہر ی خرابی کی بد ترین شکل ہے وہاں یہ انسان کی باطنی منفی صفت کی ایک نشانی اور علامت بھی ہے اور عمل اور نیت کے اس متضاد یعنی ظاہری و باطنی فرق کو شریعت نے نفاق سے تعبیر کیا ہے کہ دل کی سوچ اور خواہش اور ارادہ کچھ ہو اور عملی اعتبار سے انسان کچھ اور ظاہر کرے ایسی دوغلی پا لیسی اور دو رخی پن کی کیفیت کے حامل
Flag Counter