اس کی قرابت اور ذمہ داری کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ کبھی مردوں کاباہم ایک دوسرے سے حصہ کم زیادہ ہوسکتا ہےاورکبھی دو عورتوں کا حصہ آپس میں ایک دوسرے سے کم زیادہ ہوسکتا ہے، اسی طرح مرد و عورت کا حصہ بھی ایک دوسرے سے کم اورزیادہ ہوسکتا ہے۔اور وجہ ان کی حیثیتوں کا فرق ہے۔ دوسری بات جو بڑی اہم ہے ہمیشہ عورت کا مرد سے حصہ کم نہیں ہوتا ،بلکہ اس میں خاصی تبدیلیاں آتی ہیں۔ جیساکہ درج ذیل ہیں۔ کبھی عورت کا حصہ مرد کی بہ نسبت زیادہ ہوتا ہے۔مثال کے طور پر ایک شخص فوت ہوا اور اس کے ورثاء میں اس کی بیٹی اور والدین ہیں ۔اب اس صورت میں بیٹی کو آدھا مال مل جائے گا اور ماں کو کل مال سے چھٹا حصہ ملے گااور بقیہ باپ کو ملے گا،یوں سمجھ لیں گے 100 روپے میں سےپچاس روپے بیٹی کو ملے اور 6.16 روپے ماں کو ملے اور باقی 4.33 روپے باپ کو ملیں گے۔ اب اس صورت میں بیٹی( جوکہ ایک عورت ہے) میت کے باپ (جوکہ ایک مرد ہے) سے زیادہ حصہ لے رہی ہے۔ اس سے بھی زیادہ واضح مثال پر غور کریں ایک عورت مال وراثت چھوڑ کر فوت ہوئی،ورثاء میں بیٹی ،شوہر اور باپ ہیں۔ بیٹی کو آدھا حصہ ملے گا ،شوہر کو چوتھا حصہ ملے گا اور باپ کو باقی ماندہ مال ملے گا، یوں سمجھ لیں گے 100 روپے میں سےپچاس روپے بیٹی کو ملے اور 25 روپے شوہر کو ملے اور باقی 25روپے باپ کو ملیں گے۔ اب اس مثال میں غور کریں ایک عورت کو اتنا مال ملا جوکہ دو مردوں کو مل رہا ہے۔ کبھی مرد کی به نسبت کم ہوتا ہے۔مثال کے طور پر پانچ حالتوں میں مرد کو عورت کی بہ نسبت دگنا مال ملتا ہے، دو حالتوں کا تعلق باپ اور ماں سے ہے، (1) جب میت کے ورثاء میں صرف والدین ہی ہیں اور کوئی اولاد بھی نہیںتو باپ کا حصہ ماں سے دگنا |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |