عورت دادی اور نانی کی حیثیت سے اگر میت کی ماں موجود نہیں اور نانی ،دادی ہے تو یہ چھٹے حصے کی حق دار ہیں۔ ماں کی موجودگی میں دونوں کو کچھ نہیںملے گا اور باپ کی موجودگی میں دادی کو کچھ نہیں ملے گا۔ عورت پوتی/پڑ پوتی (الی ما نزل )کی حیثیت سے اگر وہ اکیلی ہے اور میت کا بیٹا ،بیٹی اور پوتے کی عدم موجودگی میں اگر پوتی اکیلی ہے تو نصف مال کی حق دار اور ایک سے زائد ہیں تو دو تہائی مال کی حق دار ہیں۔اور اگر بیٹی بھی ہے اور پوتی بھی تو بیٹی کو نصف اور پوتی کو تکملۃ للثلثین(یعنی بیٹیوں کے حصے دو تہائی کو پورا کرنے کے لئے ) چھٹا حصہ ملے گا۔اور اگر پوتا موجود ہے تو عصبہ بن جائے گی،اصحاب الفرائض سےبچا ہوا باقی ماندہ پوتا ،پوتی میں للذکر مثل حذ الانثیین (مرد کے دو، عورت کا ایک حصہ)کے اصول کے تحت تقسیم ہوگا۔اور اگر میت کا بیٹا موجود ہے چونکہ باقی ماندہ مال وہی لے لے گا ایسی صورت میں پوتی یا پوتےکوکچھ بھی نہیں ملے گا۔ خلاصہ اس ساری تفصیل کا خلاصہ یہ ہے کہ ان تمام مختلف صورتوں میں عورت کی حیثیت کے بقدر اس کا حصہ بھی تبدیل ہورہا ہے۔ لہذا اسلامی نظام وراثت میںتفصیلی طور پر عورت کی تمام حیثیتوں کو سامنے رکھتے ہوئے اسے مناسب حصہ دیا گیا ہے۔ جبکہ دیگر مذاہب اسے سرے سے محروم کررہے ہیں۔ باطل شبہ کا ازالہ عام طور پر بعض لوگ یہ اعتراض کرتے نظر آتے ہیںکہ اسلام عورت کو کم حصہ دیتا ہے اور مرد کو زیادہ حصہ دیتا ہے ۔ یہ شبہ بالکل باطل ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اسلام ہر وارث کو اس کی حیثیت ،میت سے قرابت اور ذمہ داریوں کو سامنے رکھتے ہوئے حصہ دیتا ہے،جس میں ورثاء کے حصے میں باہم تفاوت لازمی امر ہے،جہاں تک عورت کے حصے کا تعلق ہے اس کا معاملہ بھی یہی ہے،جہاں اس کاحصہ زیادہ ہے وہاں |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |