لوگوں کو دئیے جارہے ہیں ، یہ عمل مفید بھی ہے۔ لیکن اس شخص کے لیے جو اسے تخریبی مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے یا ان افراد کے لیے جن کے بہکنے کی یا کسی تخریبی گروہ کا حصہ بن جانے کی یا دیگر مخرب اخلاق سرگرمیوں میں مشغول ہونے یا فتنوں میں مبتلا نہ ہونے کی کوئی گارنٹی نہیں دی جا سکتی ، خصوصا نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ؛ تو ایسے افراد کے لیے شرعاً اس کا رکن بننے کی اجازت نہیں ہے۔ وہ شخص جو حقائقِ وقت سے آگاہ ہے ، اور اس صنعتی دور کی پیدا کردہ تعیشات ، منہ زور خواہشات ، حلال حرام کی تفریق کیے بغیر لذتوں کی طلب ، خاندانی و سماجی رشتوں کے کمزور ہوتے بندھن ، اور وہ فتنے جو ہم سے ہر ایک کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں ان سے بخوبی آگاہ ہے ؛ تو ایسی صورتحال میں وہ کسی فقیہ یا مفتی پر اعتراض نہیں کریگا جو کسی ایسی شے سے منع کر رہے ہیں جس میں جزوی یا کلی طور پر نقصان کا اندیشہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کسی شے میں موجود قلیل فائدہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ وہ اب مکمل طور پر جائز ہو گئی ہے کیونکہ کسی بھی شخص کے لیے یہ خدشہ ہمیشہ موجود رہےگا کہ وہ اس شے کے قلیل فائدے سے صرفِ نظر کر کے اس کے کثیر نقصان میں مبتلا ہو جائے خصوصا جبکہ غیر شرعی لذتوں اور فتنوں کی طرف شیطان ہمہ وقت انسان کو بھٹکاتا رہتا ہے۔ اگر کسی شے کے اچھے اور مفید طلب پہلو زیادہ ہیں اور برے اور نقصان دہ پہلو کم ہیں تب ہی ہم مکمل وثوق اور اطمینان کے ساتھ اس چیز کے جائز ہونے کا حکم دے سکتے ہیں۔ وہ شخص جو فیس بک اور اس طرح دیگر ویب سائٹس پر اپنے آپ کو غیر شرعی امور کے ارتکاب سے بچا نہیں سکتا اور اپنے نفس پر قابو نہیں پا سکتا ، تو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ ان ویب سائٹس کا حصہ بنے۔ یہ جواز صرف اسی شخص کے لیے مخصوص ہے جو شرعی رہنمائی کے مطابق انھیں استعمال کرے ، اپنے نفس کو قابو میں رکھے اور اپنی خواہشات کو کنٹرول کر سکے اور جو یہ سمجھتا ہو کہ وہ ان ویب سائٹس کے استعمال سے اپنی ذات کو نفع پہنچائے گا اور دوسرے اس کی ذات سے فائدہ اٹھائیں گے۔ فیس بک استعمال کرنے کے سلسلے میں اصلاحی اقدامات: ان سب خوبیوں او ر خامیوں کے ساتھ ساتھ اگر کوئی بھی شخص فیس بک استعمال کرنا چاہے یا کر رہا |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |