پر تھے تو آپ رضی اللہ عنہ نے کہا : : السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَيَدْخُلُ عُمَرُ؟ ترجمہ:’’اے اللہ کے رسول آپ پر سلامتی ہو ، آپ پر سلامتی ہو کیا عمر حاضر ہوسکتا ہے؟؟ اسی طرح صحیح مسلم میں روایت ہے کہ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوئے اور کہا ’’السلام علیکم ‘‘میں ابو موسیٰ ہوں ، میں اشعری ہوں۔۔۔الحدیث [1] امام شعبہ رحمہ اللہ کے پاس ایک صاحب تشریف لائے تو انہوں نے پوچھا کون ہے ؟ جواب ملا کہ میں ہو؟امام شعبہ رحمہ اللہ نے جواب دیا میرا کوئی دوست نہیں جس کا نام ’’ میں ‘‘ ہو ! پھر آپ باہر تشریف لائے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ’’ میں ‘‘ سے کراہت والی حدیث سنائی ۔[2] 7 اجازت لیتے وقت کہاں کھڑے ہوں ؟ استئذان میں اس بات کا خیال بھی رکھا جائے کے استئذان کے وقت گھر کے دروازے کے سامنے نہ کھڑا ہوا جائے بلکہ دائیں جانب ہونا چاہئے ،اگر میسر نہ ہو تو بائیں جانب کھڑے ہوکر اجازت لینی چاہئے یہ تعلیم بھی معلم انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کو دی امام بیھقی رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں : [ أن سعد بن معاذ رضِي الله عنْه أتى النبي صلَّى الله عليه وسلَّم، فقال له: ((يا سعد، إنما الاستِئذان من النظر، فإذا استأذنت فلا تستقبل الباب][3] ترجمہ :سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ایک بار پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر آئے اور اس حال میں اجازت طلب کی کہ وہ دروازے کے سامنے کھڑے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی اور فرمایا : اے سعد! اجازت لینے کا سبب نظر ہی ہے لہٰذا جب بھی اجازت لو دروازے کے سامنے مت کھڑے ہوا کرو۔ امام سہارنپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اگر کوئی اذن طلب کرنےوالا دروازے پر کھڑا ہوجائے گا تو اس کی نظر کا گھر کے اندر جانے کا احتمال موجودہے ،ہوسکتا ہے کہ وہ ایسے مظاھر دیکھ لے جو کہ گھر |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |