کہ وہ لطف و آر ام سے دروازے کو کھٹکھٹائے جس سے گھر والوں پر کسی قسم کاازعاج و تشویش نہ ہو۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے دروازے کو ہم اپنے ناخن سے بجاتے اور پھر تین بار اجازت لیتے تھے ‘‘۔ [1] امام ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : "وهذا محمول منهم على المبالغه في الأدب وهو حسن لمن قرب محله من بابه ، أما من بعد عن الباب بحيث لايبلغه صوت القرع بالظفر فيستحب أن يقرع بما فوق ذلك بحسبه" أهـ[2] ترجمہ: یہ عمل ان کے عالی ادب و اخلاق کا مظہر ہے جو کہ قریب دروازہ کے لئے بہتر ہے لیکن جہاں دروازہ گھر سے دور ہو وہاں حسب ضرورت زور سے دروازہ بجایا جاسکتا ہے ۔ لہٰذا دروازہ بجانے کے بعد تھوڑا انتظار کیا جائے اور اس بات کا یقین کر لیا جائے کہ گھر والوں نے اگر نہیں سنا تو دوبارہ بجانا چاہئے اوراسی طرح مزید انتظار کرکے تیسری مرتبہ بجایا جائے ۔ 4 اجازت یا جواب نہ ملنےپر کیا کیاجائے ؟ اگراجازت لینے اور دروازہ بجانے یا کھٹکھٹانے کے باوجود کوئی جواب نہ ملے تو گھر میں داخل نہیں ہونا چاہئے بلکہ لوٹ جانا چاہئے اور یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے: ﴿فَاِنْ لَّمْ تَجِدُوْا فِيْهَآ اَحَدًا فَلَا تَدْخُلُوْهَا حَتّٰى يُؤْذَنَ لَكُمْ ۚ وَاِنْ قِيْلَ لَكُمُ ارْجِعُوْا فَارْجِعُوْا هُوَ اَزْكٰى لَكُمْ ۭ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِيْمٌ ﴾ [النور: 28] ترجمہ: پھر اگر ان میں کسی کو نہ پاؤ تو جب تک تمہیں اجازت نہ دے اس میں داخل نہ ہونا۔ اور اگر تمہیں کہا جائے کہ لوٹ جاؤ تو لوٹ آؤ۔ یہ تمہارے لئے زیاد ہ پاکیزہ طریقہ ہے اور جو کام تم کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |