Maktaba Wahhabi

428 - 434
مفاد کا حصول ہوتا ہے یا کسی چیز کا خوف ہوتا ہے۔ یا آدمی ڈر جاتا ہے یا آدمی لالچ میں آجاتا ہے۔ یہ دو چیزیں ہی ہوتی ہیں جو انسان کو استقامت کی راہ سے روکتی ہیں۔ آدمی ایک بات کو حق جانتے ہوئے حق کا اظہار اس لئے نہیں کرتا کہ سمجھتا ہے اس سے میرے مفادات پہ چوٹ پڑے گی۔ اس لئے استقامت کی راہ اختیار نہیں کرتا کہ سمجھتا ہے جو فوائد مجھے حاصل ہو رہے ہیں وہ حاصل نہیں ہوں گے۔ اس لئے استقامت کی راہ اختیار نہیں کرتا کہ وہ جانتا ہے جو منفعتیں اور منافع آج اس کے پاس موجود ہیں وہ اس سے محروم ہو جائے گا یا آدمی استقامت کے راستے سے اس لئے ہٹ جاتا ہے کہ وہ ڈر محسوس کرتا ہے خوف محسوس کرتا ہے۔ سمجھتا ہے کہ اگر میں نے ایسا کیا تو یہ ہو جائے گا وہ ہو جائے گا۔ تو دو ہی چیزیں ہوتی ہیں جو استقامت کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ ایک لالچ ہوتا ہے دوسرا خوف ہوتا ہے اور اللہ کے پاکباز اور نیکوکار بندے وہ ہوتے ہیں جو ایمان کی راہ میں نہ لالچ کو رکاوٹ بننے دیتے ہیں نہ خوف کو رکاوٹ بننے دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک اللہ کے ماسوا سے لالچ رکھنا بھی شرک ہے اور اللہ کے سوا ڈرنا بھی شرک ہے۔ ان کا عقیدہ یہ ہوتا ہے کہ لا یذ ل من و الیت و لا یعزمن عاد یت اللہ جس کا دوست ہو جائے دنیا کی کوئی طاقت اسے نقصان نہیں پہنچا سکتی اور جس کا اللہ دشمن بن جائے دنیا کی کوئی طاقت اسے فائدہ نہیں پہنچا سکتی۔ نقصان کا نام خوف ہے اور فائدے کا نام لالچ۔ مومن دونوں چیزوں سے بلند تر ہوتا ہے۔ نفع سے بھی اور نقصان سے بھی خوف سے بھی اور ترغیب سے بھی تخفیف سے بھی اور تحدید سے بھی ترغیب سے بھی اور تحریص سے بھی اور ایسا ہی شخص اپنے آپ کو مسلمان اور مومن کہلانے کا حق رکھتا ہے۔ اس کا عقیدہ یہ ہوتا ہے قُلِ اللّٰھُمَّ مٰلِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَآئُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآئُ وَ تُعِزُّ مَنْ تَشَآئُ وَ تُذِلُّ مَنْ تَشَآئُ بِیَدِکَ الْخَیْرُ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ(سورۃآل عمران:۲۶) اے اللہ ساری کائنات کی بادشاہت تیرے قبضہ قدرت میں ہے۔ تیرے علاوہ کسی
Flag Counter