Maktaba Wahhabi

426 - 434
استقامت آخری خطبہ جمعہ خطبہ مسنونہ کے بعد: اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ. بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ. اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَیْہِمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ اَلَّا تَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَ اَبْشِرُوْا بِالْجَنَّۃِ الَّتِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ (سورۃ:حم السجدہ:۳۰) تمام قسم کی تعریفات خالق کائنات مالک ارض و سما کے لئے ہیں اور لاکھوں کروڑوں درود و سلام ہوں اس ہستی اقدس و مقدس پہ کہ جن کا نام نامی اسم گرامی محمد اکرم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وبارک وسلم ہے۔ وہ ذات مقدسہ مبارکہ مطہرہ کہ رب العزت نے جنہیں رحمت کائنات بنا کر بھیجا اور جن کے ذریعے اہل کائنات کی ہدایت اور راہ نمائی کا بندوبست فرمایا۔ اس بات کے باوجود کہ جب آپ کی دعوت کا آغاز ہوا اسلام انتہائی ناتواں اور کمزور تھا اور مسلمان بڑی کسمپرسی کی حالت میں تھے۔ چند ہی لوگ تھے جنہوں نے رحمت کائنات علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دعوت کو قبول کیا تھا اور ان لوگوں کو پھر ایک ایسی بہت بڑی اکثریت کے مقابلے میں اپنے ایمان کی شمع کو فروزاں کرنا اور اسے محفوظ رکھنا پڑا جو اکثریت نہ صرف یہ کہ کفر میں بڑی پختہ تھی بلکہ اپنے کفر کی خاطر اپنے عقائد کے مخالف نظریات رکھنے والوں پر ہر قسم کا تشدد اور ہر قسم کی سختی بھی وہ جائز اور روا سمجھتے تھے۔ ایک ایسے ماحول میں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے آوازہ حق کو بلند کیا اور لوگوں کو اس بات کا درس دیا کہ اے کائنات کے باسیو اگر تم اللہ کی آواز پر لبیک کہو گے خدا کی بات کو اپنا لو گے اللہ کے بتلائے ہوئے راستے
Flag Counter