Maktaba Wahhabi

230 - 434
واقعہ کربلا خطبہ مسنونہ کے بعد: اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ. بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ. وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّھُمْ فِی الْاَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِھِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَھُمْ دِیْنَہُمُ الَّذِی ارْتَضٰی لَھُمْ وَلَیُبَدِّ لَنَّھُمْ مِّنْ بَعْدِ خَوْفِھِمْ اَمْنًا یَعْبُدُوْنَنِیْ لَا یُشْرِکُوْنَ بِیْ شَیْائً وَمَنْ کَفَرَ بَعْدَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْفٰسِقُوْنَ (سورۃالنور:۵۵) صدق اللّٰه مولانا ا لعظیم، حضرات !میں نے بہت دفعہ یہ بات کہی ہے کہ جلسے اور کانفرنسوں کے کچھ آداب ہوتے ہیں اور ان آداب میں بنیادی چیز یہ ہوتی ہے کہ آدمی اگر مجلس میں بیٹھنے کی طاقت اور استطاعت نہیں رکھتا بیمار ہے کوئی پریشانی لاحق ہے یا زبان جوہے وہ چلنے سے نہیں رک سکتی تو بہتر ہے کہ آدمی مجلس میں نہ آئے اور اگر تشریف لائے تو پھر دو نیتیں لے کر آنا چاہئے۔ ایک یہ کہ حق کی بات اللہ سننے کی اور اس کو ماننے کی اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دوسرا یہ ارادہ آدمی لے کر آئے کہ اس مجلس میں شمولیت سے اللہ راضی ہو گا اور اعمال میں نیکیاں لکھی جائیں گی۔ نبی کائناتصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔ آپ فرمایا کرتے تھے جب خطیب جمعہ کے دن خطبے کے لئے کھڑا ہو جائے اور اگر کوئی شخص تنکا بھی توڑتا ہے تو اس کے بھی اعمال ضائع ہو جاتے ہیں۔ کیا مطلب تھا؟
Flag Counter