Maktaba Wahhabi

107 - 434
سیرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ خطبہ مسنونہ کے بعد: اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ. بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ. وَاسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ وَ اِنَّھَا لَکَبِیْرَۃٌ اِلَّا عَلَی الْخٰشِعِیْنَ. الَّذِیْنَ یَظُنُّوْنَ اَنَّھُمْ مُلٰقُوْا رَبِّھِمْ وَ اَنَّھُمْ اِلَیْہٖ رٰجِعُوْنَ. (سورۃالبقرہ۴۵‘۴۶) تمام قسم کی تعریفات وحدہ لا شریک‘ خالق کائنات‘ مالک ارض و سما کے لئے ہیں اور لاکھوں کروڑوں درود و سلام ہوں اس ہستی اقدس و مقدس پر جن کا نام نامی اسم گرامی محمد اکرم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ و اصحابہ و بارک وسلم ہے۔ وہ ذات مقدسہ‘ مبارکہ‘ مطہرہ‘ کہ رب العزت نے جنہیں رحمت کائنات بنا کر بھیجا اور جن کے ذریعے اہل کائنات کی ہدایت کا اور رہنمائی کا بندوبست فرمایا۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کائنات میں تشریف فرما ہو کر لوگوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے جو کارنامے اور کارہائے نمایاں سرانجام دئیے وہ سیرت‘ حدیث اور تاریخ کی کتابوں میں محفوظ ہو کر ہم تک پہنچے ہیں۔ نبی محترم‘ سرور معظم‘ رسول مکرمصلی اللہ علیہ وسلم کے ان کارہائے نمایاں کو اگر کسی گروہ نے دوام بخشا اور ان کے تسلسل کو قائم رکھا انہیں دنیا والوں تک پہنچایا اور اہل کائنات کو ان سے روشناس کروایا تو اس گروہ نے کروایا جس گروہ کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس گروہ کی ایک بہت بڑی شخصیت حضرت عثمان ابن عفان رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں ہم نے پچھلے خطبہ جمعہ میں بڑی تفصیل کے ساتھ اور بہت کچھ اختصار کے ساتھ آپ کے سامنے بیان کیا تھا۔ نبی محترم رسول معظم سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان پاک باز تلامذہ اور ان مقدس شاگردوں میں جنہوں نے امام کائنات علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیمات کو دنیا تک پہنچانے میں اہم کردار
Flag Counter