Maktaba Wahhabi

397 - 434
ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جب اس زندگی کا آغاز ہو گا تو ایک ایسا شخص جس نے دنیاوی زندگی میں کبھی دکھ نہیں دیکھا۔ ساری زندگی عیش و عشرت کے ساتھ گزارتا رہا بسر کرتا رہا۔ دنیا کی کوئی نعمت ایسی نہ تھی جو اسے میسر نہ آئی ہو۔ ایسا آدمی اس نئی زندگی میں ایک لمحہ کے لئے جہنم میں پھینکا جائے گا۔ پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ اے وہ شخص جس نے دنیاوی زندگی میں کبھی دکھ نہیں دیکھا جس نے ہر قسم کے سکھ اور آرام کو پایا ہے۔ بتلاؤ اس ایک گھڑی کا دکھ چکھنے کے بعد تمہیں اپنا کوئی اچھا وقت بھی یاد ہے؟ وہ کہے گا اللہ یہ گھڑی بھر کا دکھ جو میں نے چکھا ہے اس نے مجھے زندگی بھر کے سارے سکھ بھلا دئے ہیں۔ ایک سکھ بھی یاد نہیں رہا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ساری زندگی تکلیفوں میں مصیبتوں میں غموں میں آلام میں اور تلخیوں میں گزر گئی۔ فرمایا ایک ایسا شخص لایا جائے گا جس کے کپڑے پھٹے ہوئے رہنے کو کوئی اچھا مکان نہیں کھانے کو کچھ نہیں اس کو لمحے بھر کے لئے جنت میں لے جایا جائے گا۔ ایک لمحہ جنت میں گزارا جانے کے بعد اس سے پوچھا جائے گا اے بندہ خدا تو دنیا میں بڑی طویل زندگی گزار کے آیا ہے بتلا کبھی دکھ بھی دیکھا تھا؟ وہ آدمی جس کی ساری زندگی کٹی ہی دکھوں میں ہے جنت کے ایک لمحے کا سکھ چکھنے کے بعد کہے گا اللہ میں نے زندگی میں کبھی دکھ دیکھا ہی نہیں ہے۔ یہ زندگی اصل میں اس زندگی کی تیاری کے لئے انسان کو مہیا کی گئی ہے۔ بالکل اسی طرح جس طرح کہ موسم بہار سے پہلے موسم ربیع سے پہلے فصلوں کے پکنے کے موسم سے پہلے آدمی کو بوائی کے لئے آدمی کو بیج کے بونے کے لئے آدمی کو کھیت کے تیار کرنے کے لئے مہلت مہیا کی جاتی ہے تو وہ شخص جو اس مہلت سے فائدہ اٹھاتا ہے اس وقت سے کچھ حاصل کرتا ہے وہ اپنا سارا وقت اس بات میں صرف کرتا ہے کہ کھیت کو اچھی طرح تیار کیا جائے اس میں بیج ڈالنے سے پہلے زمین کو اچھی طرح اس کے لئے آمادہ کیا جائے کہ وہ بیج کو قبول کر سکے۔ رات کو سوتا نہیں ہے۔ لوگ سو رہے ہوتے ہیں وہ پھاوڑا یا کدال اپنے کندھے پہ رکھتا ہے۔ لوگ پوچھتے ہیں بھلے مانس سردیوں کی رات ہے تو ایسے وقت میں کہاں جا رہا ہے؟ جا آرام کر۔ وہ کہتا ہے نہیں۔ اگر میں نے اب آرام کر لیا تو کٹائی کے وقت سوائے
Flag Counter