Maktaba Wahhabi

364 - 434
ایک دوسرے کے رنج و آلام کو تقسیم کریں انہیں بانٹیں اور ایک دوسرے کی مدد و معاونت کے لئے ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں۔ ساتھ ہی ساتھ رحمت کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو راہ نمائی کے لئے جو اصول عطا کئے ان میں یہ بھی تھا کہ اگر کسی سے کوئی ایسی بات سرزد ہو جائے جو اخلاق کے معیار سے گری ہوئی ہو یا اللہ کے احکامات سے ہٹی ہوئی ہو یا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے منافی ہو یا ایسی چیز ہو جس سے انسان کے شرف اور اس کی عزت پر داغ اور دھبہ آتا ہو تو ایسے آدمی کو تنہائیوں میں خلوتوں میں اپنے رب سے معافی مانگنی چاہئے۔ اور اگر کسی دوسرے شخص کو اس کی کسی ایسی حرکت کا علم ہو جائے تو وہ بجائے اس بات کے کہ اسے شہرت دے لوگوں کے سامنے اس کی تشہیر کرے اور مسلمان معاشرے میں اس بات کو پھیلا کر مسلمان معاشرے کی اخلاقی تباہی کا سبب اور باعث بنے اس کو اس بات کو حتی المقدور چھپانا چاہئے اس پر پردہ ڈالنا چاہئے۔ امام کائنات علیہ الصلا والسلام نے ارشاد فرمایا جو اپنے بھائی کے عیوب کی پردہ پوشی کرتا ہے قیامت کے دن اللہ اس کے عیبوں کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ جس طرح کہ اس نے اپنے بھائی کے گناہ پہ پردہ ڈالا خداوند عالم قیامت کے دن جب ساری کائنات کے لوگ اس کے سامنے کھڑے ہوں گے اس کے عیبوں کی پردہ پوشی کرتے ہوئے اپنی رحمتوں سے اسے ڈھانپ کر جنت الفردوس عطا فرما دے گا۔ اتنی بڑی بات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے۔ پردہ پوشی اس قدر اسلامی تعلیمات میں اہمیت رکھتی ہے کہ نبی کائنات علیہ الصلا والسلام نے پردہ پوشی کی صفت کو خدا کی صفت قرار دیا۔ فرمایا میرا رب بھی گناہگاروں کے گناہوں پہ پردہ ڈالتا ہے۔ اسی طرح مومنوں کو بھی اپنے بھائیوں کے گناہوں پہ پردہ ڈالنا چاہئے ان کی ستر پوشی کرنی چاہئے۔ ان کے گناہوں کو عام لوگوں کے سامنے پھیلانا انہیں نشر کرنا اور انہیں لوگوں کے سامنے رکھنا یہ کسی صورت بھی مناسب نہیں ہے۔ ایک اس لحاظ سے کہ اس آدمی کی رسوائی ہو گی اور وہ آدمی جس کے بارے میں یہ توقع کی جا سکتی ہے اور امید رکھی جا سکتی ہے کہ یہ کسی نہ کسی وقت آکر اپنے گناہ پر نادم ہو کر اپنے رب سے معافی مانگ کر اپنے اللہ کی بارگاہ میں تائب ہو کر اپنے گناہوں سے پاک ہو جائے گا اور آئندہ کے لئے پاکیزہ زندگی کو اختیار کرے گا۔
Flag Counter