Maktaba Wahhabi

231 - 434
مطلب یہ تھا کہ پھر اس سے یہ بات نمایاں ہوتی ہے کہ آدمی کا مجلس میں محفل میں درس میں وعظ میں نصیحت میں مسجد میں آنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اللہ کے دین کی بات سنی جائے۔ بلکہ یہ ہے کہ چلو تھوڑا سا وقت گزار کے چلے آئیں اور اس سے ایک بہت بنیادی چیز جو معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ نبی کائناتصلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک کہا کہ اگر کوئی کنکری سے کھیلتا ہے تب بھی اس کے اعمال اور اس کا ثواب جو ہے وہ ضائع ہو جاتا ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہلکی سی حرکت بھی کہنے والے اور سنانے والے کے دل اور دماغ پہ بڑی اثر انداز ہوتی ہے اور میں نے یہ بات بہت دفعہ اپنے خطبات میں اپنی تقریروں میں اور اپنے جلسوں میں کہی ہے کہ تقریر بنیادی طور پر خطیب نہیں کرتا بلکہ تقریر سامعین کرواتے ہیں-کیا مطلب ہے ؟ معنی یہ ہے کہ اگر سامعین ذوق ‘شوق کا اور طلب ‘جستجو کا اظہار کریں تو کہنے والے کی طبیعت کھلتی ہے اور جی چاہتا ہے کہ آدمی پوری توجہ اور انہماک کے ساتھ بات کو سمجھانے کی کوشش کرے اور اگر خطیب یہ محسوس کرے کہ سننے والے تو پتہ نہیں کہاں پہنچے ہوئے ہیں وہ بھی سوچتا ہے کہ مجھے اپنے پھیپھڑے خراب کرنے کی ضرورت کیا ہے؟ اگر یہ نہیں سنتے تو میرا وعظ کوئی شربت بنفشہ تو ہے نہیں کہ جس میں آدمی برف ڈالے اور گھول کے سامعین کو پلا دے۔ ایسی بات نہیں ہوتی۔ تو بہرحال میرا گزارش کرنے کا یہ مدعا تھا کہ آدمی کو کسی قسم کی کوئی حرکت نہ کرنی چاہئے اور نبی کائناتصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ اگر کوئی حرکت کر بیٹھے تو اس کو روکنا بھی نہیں چاہئے کہ روکنے سے بھی خرابی پیدا ہوتی ہے۔ نبی کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے مجلس کے اتنے آداب سکھلائے ہیں۔ تو بہرحال آج کا موضوع بڑا اہمیت کا حامل ہے۔ آپ دعا کریں کہ اللہ مجھے حق بات کہنے کی توفیق عطا فرمائے اور آپ کو سننے کی اور ہم سب کو اسے اختیار کرنے اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اس موضوع کی اہمیت اس لحاظ سے بہت بڑھ جاتی ہے کہ خلافت راشدہ کی بات ہے اور اس کی اہمیت اس وجہ سے بہت زیادہ ہے اور تھی اور خاص طور پر ان ایام میں کہ یہ ایام جو ابھی ہم بتا رہے گزار رہے ہیں۔ ان ایام میں چند لوگوں نے حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت کی آڑ لے کر جو کہ اسی ماہ محرم کی ) تاریخ کو واقعہ ہوئی تھی اپنی زبانوں کو اس قدر بے لگام کیا کہ انہیں اس بات کی کھلی چھٹی دے دی گئی کہ وہ چاہیں تو ان اکابرین امت اور
Flag Counter