Maktaba Wahhabi

97 - 495
بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے قائم کردہ عنوانات سے احادیث کی مطابقت اور صحت استدلال کے لئے بڑی کوشش وکاوش کرتے ہیں۔ لیکن اس مقام پر وہ امام بیہقی سے متاثر نظر آتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے سترے کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کااستدلال محل نظر ہے۔(فتح الباری :1/739) اگر حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اور امام بیہقی دقت نظر سے کام لیتے تو معاملہ اس کے برعکس ہوتا ۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے پیش نظر یہ نکتہ تھا کہ حدیث میں ''غیر جدار'' کے الفاظ ہیں اورغیر کا لفظ ہمیشہ کسی سابق کی صفت ہواکرتا ہے، اس لئے حدیث کا معنی یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیوار کے علاوہ کسی دوسری چیز کو سترہ بنا کر نماز پڑھ رہے تھے ،نفی جدار کافائدہ بھی اس وقت ہوگا کہ وہاں کسی دوسری چیز کا سترہ ہو ، بصورت دیگر نفی لغو ہوگی ۔نیز حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دوران جماعت میرے صف کے کچھ حصے کے آگے سے گزرنے کے باوجود مجھ پر کسی نے اعتراض نہیں کیا۔کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سترہ موجود تھا۔وہی سترہ مقتدی حضرات کےلئے کافی تھا،اس لئے اعتراض کی گنجائش ہی نہیں تھی۔ اس حدیث پر ہم نے اپنی زیر ترتیب شرح بخاری میں سیر حاصل بحث کی ہے، قارئین سے استدعا ہے کہ وہ اس کی تکمیل کےلئے دعا کرتے رہیں۔ ( امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اس سلسلہ میں ایک صحابی کا عمل نقل کرتے ہیں کہ حضرت عروہ بن زبیر رحمۃ اللہ علیہ نے صحرا میں سترہ کے بغیر نماز پڑھی۔(موطا امام مالک :باب سترہ المصلی فی السفر) وضاحت:اس حدیث میں صحابی کا نہیں بلکہ ایک تابعی کا عمل پیش کیا گیا ہے۔کیونکہ حضرت عروہ بن زبیر رحمۃ اللہ علیہ تابعی ہیں۔صحیح احادیث کے مقابلے میں ایک تابعی کے عمل کی کوئی حیثیت نہیں ہے ،ہاں اس سے پہلی حدیث میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا عمل بیان کیاگیا ہے کہ وہ سفر میں بھی سترہ کااہتمام کرتے تھے۔(موطا امام مالک) حضرت قرۃ بن اباس کہتے ہیں کہ میں دو ستونوں کے درمیان نماز پڑھ رہا تھا کہ مجھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے گدی سے پکڑ کر سترہ کے قریب کردیا اور فرمایا کہ اس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھ۔(صحیح بخاری:تعلیقاً مع الفتح :1/577) مصنف ابن ابی شیبہ میں اس روایت کو موصولاً بیان کیا گیا ہے۔(مصنف ابن ابی شیبہ :3/370) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’کہ تم میں سے جب کوئی نماز پڑھے تو سترے کی طرف رخ کرکے پڑھے اور اس کے قریب کھڑا ہو تا کہ شیطان اس کے آگے سے نہ گزر سکے۔‘‘(مصنف ابن ابی شیبہ :1/279) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سترے کا اس قدر اہتمام کرتے کہ اگر مسجد میں کوئی ستون نہ ملتا تو حضرت نافع رضی اللہ عنہ سے کہتے کہ تم اپنی پیٹھ میر ی طرف کرکے بیٹھ جاؤ تاکہ میں تیری طرف رخ کرکے نماز پڑھوں۔(مصنف ابن ابی شیبہ :1/279) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:'' کہ نماز کی زیادتی اور بے انصافی یہ ہے کہ وہ سترہ کے بغیر نماز پڑھے۔''(بیہقی:2/285) حضرت سلمہ ابن اکوع رضی اللہ عنہ صحرا میں کسی پتھر کو سامنے گاڑ لیتے ، پھر ا س کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے۔(مصنف ابن ابی شیبہ :1/278) ان آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تو نماز کے لئے سترہ کاازحد اہتمام کرتے۔
Flag Counter