''حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ میں خود کو دیکھتی کہ چار پائی پرلیٹی ہوتی،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے، میری چار پائی کو اپنے اور قبلہ کے درمیان کرلیتے، پھر نماز پڑھ لیتے۔میں اس حالت میں آپ کے سامنے لیٹے رہنے کو ناپسند کرتی تو چا ر پائی کی پائینتی کی طرف سے کھسک کرلحاف سے نکل جاتی۔''(صحیح بخاری :الصلوۃ 508) اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ہوتے تو مسجد کے کسی ستون کو آگے کرتے اور نماز پڑھتے ،چنانچہ حدیث میں ہے کہ سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ مسجد نبوی میں مصحف کے قریب والے ستون کے پاس نماز پڑھتے اور فرماتے کہ: '' میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاکہ وہ اس کے پاس قصداً نماز پڑھتے تھے۔''(صحیح بخاری: الصلوۃ 502) دوران سفر اگرکوئی دیوار ہوتی تو اسے سترہ بنا لیاجاتا۔چنانچہ حدیث میں ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیوار کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی ،آپ نے اسے سترہ بنایا، دوران نماز بکری کا ایک بچہ آیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سے گزرنے لگا، آپ اسے روکتے رہے حتیٰ کہ آپ کا بطن مبارک دیوار کے ساتھ لگ گیا اور وہ بچہ آپ کے پیچھے سے گزر گیا۔(ابوداؤد الصلوۃ 708) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے آثار سے بھی سترہ کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کسی آدمی کو جو کہ دو ستونوں کے درمیان نماز پڑھ رہا تھا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے ستون کے قریب کردیا، اور فرمایا کہ اس کی طرف نماز پڑھ۔(صحیح بخاری تعلیقاً کتاب الصلوۃ ،باب الصلوۃ الی الاسطوانہ) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے متعلق حدیث ہے کہ وہ پالان کو اپنے اور قبلہ کے درمیان کرتے اور ا س کی طرف نماز پڑھتے۔(مصنف عبد الرزاق :حدیث نمبر 2374) حضرت انس رضی اللہ عنہ کے متعلق ہے کہ وہ مسجد حرام میں اپنی لاٹھی گاڑھ لیتے اور اس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے متعلق ہے کہ وہ جمعہ کے دن سترہ بناکر نماز پڑھ رہے تھے کہ بنو ابی معیط کے ایک نوجوان نے ان کے سامنے سے گزرنا چاہا حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے انہیں روکا ،جب وہ باز نہ آیا تو آپ نے اس کو سینے پر مارا۔(صحیح بخاری الصلوۃ 509) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب مؤذن اذان دیتا تو کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کھڑے ہوجاتے۔اور جلدی جلدی ستونوں کے طرف بڑھتے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے اور وہ یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس طرح مغرب سے پہلے دو رکعت ادا کرتے۔(صحیح بخاری الصلوۃ 625) حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ستونوں کا رخ اس لئے کرتے تھے تاکہ نماز کے لئے انھیں سترہ بنائیں۔کیوں کہ وہ علیحدہ علیحدہ نماز پڑھتے تھے۔(فتح الباری :2/137) ان آثار سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نماز پڑھتے وقت سترے کا بہت اہتمام کرتے تھے۔مسجد کے اندر بھی سترہ کا اہتمام کرنا چاہیے کیوں کہ احادیث کے عموم کا یہی تقاضا ہے۔پھر متعدد روایات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم انفرادی نماز میں ستونوں کارخ کرتے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بذات خود بھی یہی عمل تھا۔جیسا کہ بخاری کے باب الصلوۃ الی الاسطوانہ میں |