Maktaba Wahhabi

92 - 495
1۔عمل جراحی کے لئے تصاویر سے مدد لینا۔ 2۔عالم اسلام کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لئے زخمی مجاہدین کی تصاویر لینا۔ 3۔مجرمین کو پکڑنے کےلئے تصویری خاکے شائع کرنا۔ 4۔بچیوں کو امور خانہ داری کی تربیت دینے کےلئے گڑیوں کا استعمال کرنا۔ اس استثنائی حالت کے جواز پر وہ احادیث دلالت کرتی ہیں جن میں ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی گڑیاں تھیں۔جن سے وہ کھیلا کرتی تھیں۔(بخاری ومسلم) لیکن ان میں کتوں بندروں اور خنذیر وں کی تصاویر شامل نہیں ہیں۔ ( ان تصاویر کی توقیر وتعظیم اور زیبائش ونمائش ختم کردی جائے۔مثلا چٹائی ،گدے اور کمبل وغیرہ جنھیں نیچے بچھایا جاتا ہو۔اور تصاویر کو پاؤں تلے روندا جاتا ہو اگر ان پر تصاویر ہوں اور لاعلمی میں خرید لیا جائے تو بایں طور پراستعمال میں کوئی حرج نہیں ہے اس کے جواز پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی وہ حدیث دلالت کرتی ہےجس میں تصویر دار کپڑے کو پھاڑ کرتکیہ بنالینے کا ذکر ہے۔(صحیح بخاری) ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ آپ نے اس تکیہ کواستعمال کیا حالانکہ اس میں تصویر موجودتھی۔(مسند احمد :6/229) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ''ان تصاویر کا بیان جنھیں رونداجائے۔'' لیکن اس جواز کے باوجود تقویٰ شعارحضرات کو چاہیے کہ اس قسم کی تصاویر سے بھی پرہیز کیاجائے، چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس عنوان کے بعد ایک اور عنوان قائم کرکے اپنے ر جحان کااظہار کرتے ہیں ''جوتصاویر پر بیٹھنے کوبھی مکروہ سمجھتا ہے۔'' ( ان تصاویر کے سر کاٹ کر انھیں درختوں کی طرح بنادیا جائے ،اس حالت میں انھیں گوارا کیاجاسکتا ہے۔جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کچھ مورتیاں تھیں۔حضرت جبرائیل علیہ السلام کی آمد معطل ہوگئی۔پھر آپ کو ہدایت کی گئی کہ گھر میں جو مورتیاں ہیں ان کےسر کاٹ کر انھیں درختوں کی طرح کردیا جائے۔(مسند امام احمد :2/305) ( ایسی اشیاء کی تصویریں بنائی جاسکتی ہیں جن میں روح نہ ہو جیسے درخت سمندر پہاڑ وغیرہ کی منظر کشی کرنا، جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک فوٹوگرافر کو ہدایت کی تھی جس کا ذریعہ معاش ہی تصویر کشی تھا کہ تم درختوں اور ایسی چیزوں کی تصاویر بناؤ جن میں ر وح نہ ہو۔(صحیح بخاری کتاب البیوع حدیث نمبر 2225) صورت مسئولہ میں جن تصاویر کے متعلق دریافت کیاگیا ہے،ان کے سر چھپائے گئے ہیں۔ یہ برائے نام تصاویر ہیں ،لہذا ایسے پوسٹروں کو مساجد میں آویزاں کیا جاسکتا ہے۔پھر ان میں تصاویر کے ذریعے ایسی غلطیوں کی نشان دہی کی گئی ہے جن کا ارتکاب دوران نماز کیاجاتا ہے۔ جیسا کہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کرتے ہوئے پاؤں اور ایڑیاں ملانا، ہاتھ اٹھانا، ہاتھ باندھنا ، رکوع کا طریقہ ،بحالت رکوع گھٹنے پکڑنا ،سجدہ کرنے کاطریقہ، بحالت سجدہ ہاتھ رکھنے اور پاؤں ملانے کا طریقہ، تشہد بیٹھنا اور آخری تشہد
Flag Counter