Maktaba Wahhabi

91 - 495
کرنا ضروری ہے۔اگر ہم اس کی مقدار میں اضافہ کریں یا اس کے اوصاف ومعیار میں تبدیلی کریں تو اسے بدعت کہا جاتا ہے۔اسی کا نام شریعت سازی ہے،جسے اسلام نے انتہائی بری نظر سے دیکھا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ چند لوگ اجتماعی طور پر مسجد میں تسبیح وتہلیل کررہے ہیں تو آپ رضی اللہ عنہ نے ان سے نفرت کرتے ہوئے فرمایا کہ ابھی تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کفن بوسیدہ نہیں ہوا، تم نے ابھی سے یہ گمراہی کا دروازہ کھول دیا ہے۔(دارمی) حالانکہ تسبیح وتہلیل کرنا بہترین عبادت ہے۔ لیکن اس کے معیار کو بدل دینے سے وہ عبادت کی بجائے بدعت شمار ہونے لگی، لہذا عبادات کے متعلق بندہ مومن کو بہت حساس رہناچاہیے ،صورت مسئولہ میں اذان کے بعد درود پڑھنا مستحب ہے۔اور اس کی بہت فضیلت ہے لیکن اسے فریق مخالف کے توڑ کے لئے سپیکر پر باآواز بلند پڑھنا درست نہیں ہے۔ویسے لوگوں کی ذہن سازی کرتے رہنا چاہیے لیکن عملاً ایسا کام شروع کردینا جس کا قرون اولیٰ میں ثبوت نہیں اس سے اجتناب کرنا چاہیے، ہاں اذان باآواز بلند کہنا مشروع ہے۔اس کے لئے سپیکر کااستعمال بھی مباح ہے۔ لیکن اس کے بعد درود یا دعا بھی سپیکر پر باآواز بلند پڑھنا تاکہ لوگوں کو صحیح درود اور دعا مسنون کی تبلیغ کی جائے درست نہیں ہے۔(واللہ اعلم بالصواب) سوال۔ملتان سے ایک صاحب لکھتے ہیں کہ فیصل آباد سے کچھ پوسٹرز شائع ہوئے ہیں جن پر کسی شخص کی تصاویر کی مدد سے نماز کا طریقہ سکھایاگیاہے، تصاویر میں گردن کا اوپر کاحصہ چھپا دیا گیا ہے کیا ایسے پوسٹر مسجد میں لگائے جاسکتے ہیں؟ جواب۔بلاشبہ فتنہ تصویر نے پوری امت کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ حالانکہ شریعت مطہرہ نے تصویر کشی کی سخت حوصلہ شکنی کی ہے۔بچے کی پیدائش سے لے کر زندگی کے مختلف مراحل میں اس فتنہ سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔حتیٰ کہ مذہبی حضرات کی اسلامی تقریبات بھی اس کے بغیر ادھوری خیال کی جاتی ہیں۔اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ملاحظہ ہوں: ''قیامت کے دن مصور حضرات اللہ کے ہاں سخت ترین عذاب سے دو چار ہوں گے۔''(صحیح بخاری :کتاب اللباس) ''اللہ نے تصویر کشی کرنے والے پر لعنت کی ہے۔''(صحیح بخاری : کتاب الادب) ''جس گھر میں تصاویر ہوں وہاں رحمت کے فرشتے نہیں جاتے۔''(صحیح بخاری :کتاب اللباس) ''جو حضرات تصویرکشی کرتے ہیں،قیامت کے دن انھیں عذاب دیا جائے گا اور انھیں کہا جائے گا کہ اپنی تخلیقات میں جان ڈالیں۔''(صحیح بخاری :کتاب اللباس) ''فوٹو گرافر اللہ کے ہاں عذاب سے دو چار ہوگا تاآنکہ اس میں جان ڈالے، حالانکہ وہ اس میں کبھی جان نہیں ڈال سکے گا۔''(صحیح بخاری کتاب البیوع) ''اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوسکتا ہے جو اللہ کی صنعت تخلیق کی نقالی کرتا ہے، زرا یہ حضرات مکئی گندم یا جو کہ ایک دانہ تو پیدا کرکے دیکھائیں۔''(صحیح بخاری کتاب اللباس) اس قدر وعید شدید کے باوجود اس کے متعلق کچھ استثنائی حالتیں بھی منقول ہیں جن کی تفصیل یہ ہے: اگر کسی فائدے کا حصول تصویر کے بغیر ممکن نہ ہوتو تصویر بنائی جاسکتی ہے۔مثلاً:
Flag Counter