پھر ''اشھد ان لا الٰہ الا اللّٰه'' سے دہرائی جاتی ہے۔میرے ایک دوست نے کہاہے کہ دوہری اذان کہتے وقت ''اللہ اکبر'' سے دہرایا جائے۔کیامیرے دوست کا کہنا درست ہے؟ جواب۔دوہری اذان کہتے وقت ''اللہ اکبر'' سے دہرانا درست نہیں ہے بلکہ''اشھد ان محمد رسول اللّٰه '' دوسری مرتبہ کہنے کے بعد دوبارہ ''اشھد ان لا الٰہ الا اللّٰه'' سے شرو ع کرنا دوہری اذان کہلاتاہے۔حدیث میں اس کی وضاحت موجود ہے۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت محذورہ رضی اللہ عنہ کو اذان کی تعلیم دی تو ''اشھد ان محمد رسول اللّٰه '' دوسری مرتبہ کہنے کے بعد آپ نے فرمایا کہ دوبارہ ''اشھد ان لا الٰہ الا اللّٰه'' سے اذان کے کلمات لوٹاؤ۔(صحیح مسلم کتاب الصلاۃ) اس روایت کے مختلف الفاظ ہیں۔بعض روایات میں یوں ہے کہ پھر''اشھد ان لا الٰہ الا اللّٰه'' سے باآواز بلند دوبارہ کہو۔(ابو داؤد کتاب الصلوۃ) ان تمام ر وایات میں اس بات کی تصریح ہے کہ دوہری اذان کہتے وقت ''اشھد ان لا الٰہ الا اللّٰه'' سے دھرایا جائے۔ سوال۔مظفر گڑھ سے محمد احمد لکھتے ہیں کہ گم شدہ بچوں اور دیگر چیزوں کے متعلق مسجد میں اعلان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جب کہ امتناعی حکم میں لفظ''ضالۃ'' آیا ہے۔جو گم شدہ حیوانات کے بارے میں ہے، لہذا اس کااطلاق بچوں وغیرہ پر نہیں ہوتا 'قرآن وحدیث کی روشنی میں فتویٰ درکار ہے۔ جواب۔واضح رہے کہ گم شدہ چیز یا بچے یا جانور کامسجد میں اعلان کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔حدیث میں ہے اگر کوئی مسجد میں اپنی گم شدہ چیز کو تلاش کرتا ہے یا اس کا اعلان کرتا ہے تو اس کا جواب بایں الفاظ دیا جائے کہ: ''اللہ وہ چیز تجھے واپس نہ کرے کیوں کہ مساجد کی تعمیر اس کام کے لئے نہیں ہوئی ہے۔''(صحیح مسلم :المساجد 1260) ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں ایک ایسے شخص کو دیکھا جو لوگوں سے اپنے گم شدہ سرخ اونٹ کے متعلق دریافت کررہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ کرے تو اپنے اونٹ کو نہ پائے کیوں کہ مساجد جن مقاصد کے لئے تعمیر کی گئی ہیں انہی کے لئے ہیں۔''(صحیح مسلم :المساجد 1262) ایک دوسری حدیث میں ان مقاصد کی وضاحت بھی کردی گئی ہے جن کے پیش نظر مساجد تعمیر کی جاتی ہیں۔ ''یعنی مساجد تو اللہ کے ذکر نمازوں کی ادائیگی اور تلاوت قرآن پاک کے لئے بنائی جاتی ہیں۔''(صحیح مسلم :الطہارۃ 661) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر اس قسم کے اعلانات کے متعلق حکم امتناعی جاری کیا ہے۔ الفاظ یہ ہیں: ''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گمشدہ اشیاء (حیوانات وغیرہ) کو مساجد میں تلاش کرنے اور ان کے متعلق دریافت کرنے سے منع فرمایا۔''(ابن ماجہ :المساجد 766) نیز ایسے شخص کے لئے اس کی گمشدہ چیز نہ ملنے کے متعلق بد دعا کرنے کی تلقین فرمائی ہے۔جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے۔سوال میں لفظ ضالہ کے متعلق لکھا ہے کہ اس کااطلاق گم شدہ حیوان پر ہوتا ہے، اس سے ہمیں اتفاق نہیں ہے کیوں کہ حیوانات کے |