Maktaba Wahhabi

87 - 495
علامہ ہیثمی نے لکھا ہے۔(مجمع الزوائد :10/134) عدی بن فضل کے متعلق امام جوزجانی لکھتے ہیں کہ لوگوں نے اس کی روایت کو قبول نہیں کیا۔(احوال الرجال :109) اس روایت میں جو مزید الفاظ ہیں کہ شیطان اذان سنتا ہے تو گوز مارتا ہوا بھاگ جاتاہے۔ یہ الفاظ صحیح مسلم میں سہیل بن ابی صالح سے مروی ہیں۔لیکن اس میں اصل روایت نہیں ہے۔ اس کامطلب یہ ہے کہ''جب تمھیں جن بھوت ہراساں کریں تو اذان دیا کرو'' کے الفاظ سہیل راوی کے ہیں۔جسے عدی بن فضل نے مرفوع روایت کا حصہ بنا کر بیان کردیا ہے۔امام مسلم نے رحمۃ اللہ علیہ نے ایک قصہ بایں الفاظ نقل کیا ہے:'' حضرت سہیل کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے ایک ساتھی کے ہمراہ بنو حارثہ کی طرف روانہ کیا، گزرتے وقت ایک باغ کی چار دیواری کے اندر سے میرے ساتھی کا نام لے کر آواز دی گئی۔اس نے دیوار پر چڑھ کر دیکھا تو وہاں کوئی چیز نظر نہ آئی۔میں نے جب اس واقعہ کاذکر اپنے والد سے کیا تو انہوں نے کہا کہ اگر مجھے علم ہوتا کہ آپ کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آسکتا ہے تو میں تجھے کسی صورت وہاں نہ بھیجتا ،آئندہ اگر اس طرح کی آواز آئے تو اذان دیا کرو۔کیونکہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث بیان کرتے ہوئے سناہےجس کے الفاظ یہ ہیں''جب نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا بھاگ جاتا ہے۔''(صحیح مسلم کتاب الصلوۃ) واضح رہے کہ حدیث کے مطابق شیطان جس اذان سے بھاگتا ہے وہ نماز کے وقت دی جانے والی اذان ہے۔ نماز کے علاوہ مصائب وشدائد کے وقت اذان دینا ایک تابعی کااستنباط ہے۔بلاشبہ نماز کے لئے اذان دینا تو حدیث سے ثابت ہے لیکن اس کے علاوہ اذان دینے کا ثبوت صحیح احادیث سے ہونا چاہیے۔ سوال میں جن بھوت کو بھگانے کےلئے آیت الکرسی کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، بلاشبہ آیت الکرسی اس مقصد کے لئے تیر بہدف نسخہ ہے۔بلکہ یہ نسخہ شیطان لعین کا اپنا بتایا ہوا ہے۔جس کے صحیح ہونےپر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہر تصدیق ثبت کی ہے۔کتب حدیث میں ابوہریرہ، حضرت ابو درداء، حضرت ابو ایوب انصاری ، حضرت ابی بن کعب، حضرت ابو اسید انصاری اور حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہم کی اپنی آپ بیتی بیان ہوئی ہے کہ شیطان نے مختلف اوقات میں ان کا کچھ سامان اٹھا لیا اور پکڑا گیا، کافی منت وسماجت کے بعد یہ کہہ کر نجات ملی کہ تمھیں ایک نسخہ بتاتاہوں۔اس پر عمل کرنے سے شیاطین (جن بھوت وغیرہ) آپ کے پاس نہیں پھٹکیں گے۔ وہ یہ ہے کہ آیت الکرسی پڑھ لیا کرو۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کہ اس نے بات سچی کی ہے لیکن وہ خود جھوٹا ہے۔''ان تمام واقعات کی تفصیل صحیح بخاری، سنن ترمذی، مسند امام احمد ، مصنف ابن ابی شیبۃ ،سنن نسائی اور معجم الطبرانی میں دیکھی جاسکتی ہے۔مختصر یہ ہے کہ اگر جنگل میں یا ویرانے میں کوئی ایسا واقعہ پیش آجائے تو اذان کے بجائے آیت الکرسی پڑھی جائے یا نماز کے وقت اذان دی جائے ۔نماز کے بغیر اذان دیناکسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے ، اگر ایسے موقع پر اکیلی عورت ہے تو ا س کے لئے یہ سفر کرنا ہی ناجائز ہے۔اگر کسی مجبوری کے وقت ایسا سفر کرنا ناگزیر ہو تو حادثہ پیش آنے کی صورت میں آیت الکرسی پڑھ سکتی ہے۔امید ہے کہ ایسا کرنے سے تمام جن بھوت بھاگ جائیں گے۔(واللہ اعلم بالصواب) سوال۔محمد طیب بذریعہ ای میل دریافت کرتے ہیں کہ دوہری اذان ''اشھد ان محمد رسول اللّٰه'' کہنے کے بعد
Flag Counter