Maktaba Wahhabi

86 - 495
ہے کہ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے، جیسا کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے ابو حاتم اور البزار کے حوالہ سے لکھا ہے۔(الاحادیث الضعیفہ :3/277) 2۔حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ یونس بواسطہ حسن بصری حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ جب ہمارے سامنے جن بھوت ظاہر ہوتو ہم اذان دیں۔(مجمع الزوائد :10/134) اس روایت میں بھی انقطاع کی علت موجود ہے۔کیوں کہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا سماع حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے بھی ثابت نہیں ہے۔ جیسا کہ علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ نے محدث البزار کے حوالہ سے لکھا ہے:'' یہ روایت بایں طریق صرف حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے بواسطہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ منقول ہے اور ہم نہیں جانتے کہ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے کچھ سنا ہے۔''(الاحادیث الضعیفہ:3/277) علامہ ہیثمی لکھتے ہیں کہ''اس روایت کے راوی ثقہ ہیں لیکن ہماری معلومات کے مطابق حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے کچھ بھی نہیں سنا ہے۔''(مجمع الزوائد :10/134) اس روایت کو عمرو بن عبید بواسطہ حسن بصری حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بایں الفاظ بیان کرتے ہیں'' کہ جب تمھیں جن بھوت پریشان کریں نماز کے لئے اذان دو۔''(میزان الاعتدال :3/276) اس روایت میں مذکورہ بالا خرابی عدم اتصال کے علاوہ مزید یہ ہے کہ عمر و بن عبید جو شیعہ راوی ہے اس کا سماع بھی امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے ثابت نہیں ہے۔امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے متروک الحدیث کہا ہے اور یحیٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ا س کی بیان کردہ احادیث لکھنے کے قابل نہیں ہیں۔(الکامل لابن عدی :5/1751) 3۔عبدا اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ عمر بن صبح بواسطہ مقاتل بن حیان عن نافع عن ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کہ جب جن بھوت تمھیں تنگ کریں تو اذان دینے کا اہتمام کرو۔''(الکامل لابن عدی :5/1785) حافظ بن عدی رحمۃ اللہ علیہ اس روایت کے متعلق خود وضاحت کرتے ہیں کہ اس حدیث کا کچھ متن مذکورہ سند کے ساتھ صرف عمر بن صبح عن مقاتل مروی ہے اور یہ راوی ''منکر الحدیث'' ہے ۔یعنی یہ راوی غیر معروف روایات بیان کرنے میں مشہور ہے۔(الکامل ابن عدی :5/1673) امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ اس راوی کے متعلق لکھتے ہیں کہ'' یہ راوی ثقہ نہیں اور نہ ہی امانت دار ہے۔''(میزان لاعتدال 30/ 206) امام ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ اس کے متعلق لکھتے ہیں کہ'' یہ حضرت ثقہ راویوں کے نام سے حدیث بنایاکرتے تھے۔''(تہذیب 30/407) امام دارقطنی نے اسے متروک اور علامہ ازدی نے اسے کذاب قرار دیا ہے۔(میزان الاعتدال :3/207) 4۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ'' جب جن بھوت مختلف صورتوں میں تمہارے سامنے آئیں تو باآواز بلند اذان دو کیونکہ شیطان جب اذان سنتا ہے تو گوز مارتا ہوا بھاگ جاتا ہے۔''(مجمع الزوائد :10/134) اس روایت میں ایک راوی عدی بن فضل ہے جوسہیل بن صالح سے روایت کرتاہے اور عدی متروک ہے جیسا کہ
Flag Counter