Maktaba Wahhabi

85 - 495
اس طرح روایات میں ہے کہ ابو محذورہ رضی اللہ عنہ اذان فجر میں '' الصلوة خير من النوم '' کہتے تھے۔ (سنن ابی داؤد، کتاب الصلوۃ، باب کیف الاذان) اور یہ طریقۂ اذان انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا تھا۔ رات کی اذان میں یہ الفاظ ثابت نہیں ،البتہ بعض روایات میں ''فی الاولیٰ من الصبح'' صبح کی پہلی اذان میں یہ الفاظ کہنے کی تصریح ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ فجر کی دو اذانیں ہیں ایک طلوع فجر کے بعد اور دوسری اقامت الصلوۃ کے وقت جسے عام طور پراقامت کہا جاتا ہے، اس اقامت کو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان سے تعبیر فرمایا ہے، چنانچہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:’’بين كل اذانين صلوة‘‘ (ابوداؤد) ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے۔ان دونوں سے مراد اذان عرفی اور اقامت ہے، مختصر یہ ہے کہ '' الصلوة خير من النوم ''کے الفاظ طلوع فجر کے بعد دی جانے والی اذان میں کہے جائیں ،رات کی اذان میں ان الفاظ کی ادئیگی محل نظر ہے۔ نوٹ:ہمارے ہاں رات کی اذان کو ا ذان تہجد کہا جاتا ہے،یہ درست نہیں بلکہ یہ سحری کی اذان اور تہجد پڑھنے والوں کو واپس بھیجنے کے لئے کہی جاتی ہے تاکہ اگر انہوں نے روزہ رکھنا ہے تو اس کی تیاری کریں۔(واللہ علم بالصواب) سوال۔بدین سے اشفا ق احمد لکھتے ہیں کہ اذکار ماثورہ نامی ایک کتاب میں حصن حصین کے حوالے سے لکھا ہے کہ جب کسی شخص کوجنگل یاویرانے میں بھوت پریت گھیر لیں تو بآواز بلند اذان دے اور آیت الکرسی پڑھے، کیا ایسا کرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت ہے ؟ اگر یہ بات صحیح ہے تو عورت ایسے موقع پرکیا کرے کیوں کہ وہ تو اونچی آواز سے اذان نہیں دے سکتی۔ جواب۔ہمارے ہاں اوراد ووظائف کے متعلق جتنی بھی کتب تالیف کی گئی ہیں ان میں صحت روایات کا التزام بہت کم کیا گیا ہے، اذکار ماثورہ نامی کتاب جو محض صدقہ جاریہ کے طور پرشائع کی گئی ہے اس کابھی یہی حال ہے۔ مرتب نے روایات کی چھان پھٹک نہیں کی۔ سوال میں جس روایت کا حوالہ دیا گیا ہے اس کے الفاظ یہ ہیں کہ'' جب تم کو جن بھوت مختلف صورتوں میں ہراساں کریں تو بلند آواز سے اذان دیا کرو۔'' ہمارے ہاں جو مصائب اورشدائد کے وقت اذانیں دینے کا رواج ہے وہ بھی غالباً اس روایت کی وجہ سے ہے، مثلا ً بارش برسنے لگے یا حکمران غلط کام کرنے لگیں تو اذانوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ اس کی اور اس طرح کی دیگر روایات کی اسنادی حیثیت واضح کردی جائے۔ کتب حدیث میں یہ روایت متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ جس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ 1۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ، ہشام بن ہارون بواسطہ حسن بصری حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ''جب تمھیں جن بھوت پریشان کریں تو بآواز بلند اذان دیا کرو۔''(مصنف ابن ابی شیبہ :10/397) امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس روایت کو انہی راویوں سے نقل کیا ہے۔لیکن اس کے الفاظ یہ ہیں:'' تم اذان دینے میں جلدی نہ کیاکرو۔''(مسند احمد :3/305) اس روایت کے تمام راوی ثقہ ہیں لیکن اتصال سند ہونے کی وجہ سے قابل استدلال نہیں ہے۔ یعنی اس میں بایں طور پر انقطاع
Flag Counter