Maktaba Wahhabi

89 - 495
علاوہ دوسری چیزوں کے لئے اس لفظ کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔چنانچہ کتب لغت میں ضالہ ہر گم شدہ چیز کوکہتے ہیں ،خواہ وہ محسوسات سے تعلق رکھتی ہو یا معقولات سے یا خاص طور پر حیوانات کے لئے بولا جاتا ہے۔(المعجم الوسیط :1/545) حدیث میں ہے کہ دانائی کی بات مومن کے لئے ایک گم شدہ متا ع ہے جہاں سے ملتی ہے اسے وصول کرلیتا ہے۔اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ لفظ ''ضالۃ'' غیر حیوان کے لئے بھی مستعمل ہے جو گم شدہ ہو۔بلکہ قرآن کریم کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فعل انسانوں کی گمشدگی کے لئے مستعمل ہے ۔اللہ تعالیٰ نے کفار کا قول نقل کرتے ہوئے فرمایا ہے: ''اور کہنے لگے کہ جب ہم(مرکر) زمین میں گم ہوجائیں گے تو کیا پھر ازسر نوپیدا ہوں گے۔''(32/السجدۃ 10) ''موت کے وقت اللہ کے فرشتے جب منکرین حق سے دریافت کریں گے کہ کہاں ہیں وہ جنھیں تم اللہ کے علاوہ پکارا کرتے تھے تو وہ جواب دیں گے کہ وہ ہم سے غائب ہیں۔''(7/الاعراف :37) حدیث میں ہے کہ ''ایک شخص نے اپنے بچوں کو وصیت کی کہ مرنے کے بعد مجھے آگ میں جلا کر میری راکھ کو ہوا میں اڑا دینا یا پانی میں بہا دینا، وہ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے خود کہتا ہے کہ شاید میں(ایسا کرنے سے)اللہ کی نظر میں نہ آؤں اور اس سے اوجھل رہوں۔''(مسند احمد 3/5) قرآن وحدیث کے مذکورہ استعمالات اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ لفظ''ضالہ'' انسانی گمشدگی کےلئے بھی بولا جاتا ہے۔اگرچہ اس کا زیادہ استعمال ذہول یا راہ راست سے بھٹک جانے کے لئے ہے۔ اس بنا پر سوال میں جس لفظ کو بنیاد بنا کر گمشدہ بچوں کے متعلق مساجد میں اعلان کا جواز کشید کیاگیا ہے وہ سرے سے بے بنیاد ہے۔ بعض اہل علم نے یہ نکتہ اٹھایا ہےکہ بقائے نفس اور احترام آدمیت کے پیش نظر بچوں کے اعلان کو جائز ہونا چاہیے ،پھر ضروریات، ممنوع احکامات کو جائز قرار دے دیتی ہیں کہ تحت لانے کی کوشش کی گئی ہے۔یقیناً یہ ضابطہ اوراصول صحیح ہے۔ لیکن یہ اس صورت میں ہے جب اس کا کوئی متبادل انتظام نہ ہوسکتا ہو۔ صورت مسئولہ میں کوئی ایسی مجبوری نہیں جس کے پیش نظر ہم اس امتناعی حکم کو جائز قرار دیں کیوں کہ مسجد کے باہر اس کا معقول بندوبست ہوسکتا ہے۔ہاں اگر واقعی کوئی ایسی مجبوری ہو اور مسجد کے باہر اس کا انتظام کرنا ممکن ہو تو اس قسم کے اعلانات کے متعلق نرم گوشہ پیدا کیا جاسکتا ہے۔ بعض حضرات مصالح مرسلہ کا سہارا لیتے ہوئے اس قسم کے اعلانات کےلئے جواز کی گنجائش پیدا کرتے ہیں ،اس میں کوئی شک نہیں کہ دور حاضر کے جدید مسائل میں مصالح مرسلہ بڑی کار آمد چیز ہے۔ لیکن صریح نصوص کے مقابلے میں مصالح مرسلہ کا سہارا لینا ایک چور دروازہ کھولنے کے مترادف ہے۔ جس کے ذریعے ہر قسم کے دنیوی تجارتی وغیر تجارتی اعلانات جائز قرار پائیں گے جیسا کہ آجکل ہم مساجد میں ایسے اعلانات کا مشاہدہ ہر روز کرتے ہیں جو مسجد کے تقدس اوراحترام کے بھی منافی ہوتے ہیں۔ہمارے نزدیک اس کا حل یہ ہے کہ اہل محلہ باہمی تعاون سے مسجد کے باہر اعلان کرنے کا بندوبست کریں جیسا کہ بعض دیہاتوں میں ہم نے خود مشاہدہ کیا ہے۔ یہ کوئی ظاہر پرستی یا حرفیت پسندی نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات کا تقاضا ہے کہ انھیں جوں کا توں برقرار رکھا جائے۔ہاں اگر کوئی چیز مسجد یا بیرون مسجد سے ملتی ہے تو اس کے متعلق نمازیوں کواطلاع دینے میں ان شاء اللہ
Flag Counter