Maktaba Wahhabi

83 - 495
مساجد کی زیب وزینت اور نقش ونگاری کی مذمت کے متعلق کئی ایک احادیث ہیں بلکہ احادیث میں صراحت کے ساتھ اسے علامات قیامت قراردیتے ہوئے اس سے آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، خاص طور پر جب ایسی چیزیں فخر ومباہات کا ذریعہ بن جائیں ۔چنانچہ حدیث میں ہے:'' مجھے اس بات کا حکم نہیں دیا گیا کہ میں مساجد کو چونا گچ کروں یا انہیں نقش ونگار سے آراستہ کروں ۔''حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:''کہ تم اپنی مساجد کو یہود ونصاریٰ کی طرح خوب مینا کاری سے آراستہ کرو گے۔'' (صحیح ابن حبان :4/70) ایک اور حدیث میں ہے کہ لوگوں پر ایسا وقت ضرور آئے گا کہ وہ اپنی مساجد کو فخر ومباہات کا ذریعہ بنائیں گے، نماز اور رشد وہدایت کے سامان سے اس کی تعمیر نہیں کریں گے۔(صحیح بخاری تعلیقاً) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ:'' جو قوم بدعملی کاشکار ہوجاتی ہے وہ مساجد کو نقش ونگار اور بیل بوٹوں سے مزین کرنا شروع کردیتی ہے۔''(ابن ماجہ ،کتاب المساجد) یہ روایت اگرچہ سندا ضعیف ہے تاہم تائید کےلئے اسے پیش کیا جاسکتا ہے۔مساجد کو مضبوط اور خوبصورت تو ضرور ہونا چاہیے لیکن نقش ونگار اور مینا کاری سے دور رکھنا چاہیے، خاص طور پرمحراب والی دیوار پر بیل بوٹے یا شیشہ لگانا جس سے نمازی کی توجہ دوسری طرف لگ جائے سخت معیوب ہے۔ سوال۔فیصل آباد سے ابراہیم لکھتے ہیں کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اذان فجر میں ''الصلوۃ خیر من النوم'' کہنے کا ثبوت ملتا ہے؟اس کے علاوہ کیا خرگوش کے حلال ہونے پر کوئی صریح نص ملتی ہے؟قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔ جواب۔صبح کی اذان میں ''الصلوۃ خیر من النوم'' کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔چنانچہ حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کو آپ نے جو اذان سکھائی تھی اس میں واضح طور پر اس کا ذکر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ یہ ہیں:'' اگر صبح کی اذان ہوتو اس میں ''الصلوۃ خیر من النوم '' کہا کرو۔(صحیح ابن خزیمہ :1/202) لہذا یہ بات غلط مشہور ہوچکی ہے کہ فجر کی اذان میں ''الصلوۃ خیر من النوم'' کا اضافہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کیا تھا۔نیز خرگوش حلال ہے،کیونکہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک دفعہ خرگوش لایا گیا، آپ نے اسے ذبح کیا اور کچھ گوشت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تناول فرمایا۔(صحیح بخاری :کتاب الصید، باب ا لارنب) جن روایات میں اس کی مادہ کو خون آنے کی وجہ سے اسے نہ کھانے کا ذکر ہے وہ صحیح نہیں ہیں۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ مذکورہ حدیث کی تشریح میں لکھتے ہیں کہ اس حدیث سے خرگوش کا گوشت کھانے کا جواز ملتا ہے ، تمام علماء کا بھی یہی فتویٰ ہے۔البتہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس کی کراہت منقول ہے۔(فتح الباری :9/662) اس حدیث کی روشنی میں خرگوش حلال جانور ہے اوراسے شکار کیا جاسکتا ہے اور اسے کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ سوال۔جھنگ سے عبداللہ عمر لکھتے ہیں کہ انٹرمیڈیٹ کی اسلامیات اختیاری میں ہے کہ صبح کی اذان میں ''الصلوۃ خیر من النوم'' کا اضافہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کیا تھا کیا یہ صحیح ہے؟
Flag Counter