آراستہ کیا۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اکثریت فتنہ وفساد کے اندیشہ کےپیش نظر خاموش رہی۔(فتح الباری) البتہ مسجد تعمیر کرتے وقت محل وقوع کا اعتبار ضروری کرنا ہوگا۔جس مقام پر لوگ بہترین کوٹھیوں میں رہتے ہوں وہاں مسجد بھی اسی شان کی ہونی چاہیے، ایسے مقام پر مسجد کو جدید سہولیات سے مزین کرنا باعث اجروثواب ہوگا۔ اسی طرح مینار بنانا مسجد کی ایک شناختی علامت ہے تاکہ دوسرے گھروں سے ممتاز نظر آئے۔اگر کوئی مسجد کی شان ورفعت کو اونچا کرنے کے لئے اسے عالی شان بناتا ہے تو کوئی حرج نہیں، ضروری نہیں کہ فقراءو مساکین کے لئے یہی رقم صرف ہو۔ان کے لئے اور بہت سے ذرائع ہیں۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مسجد کو بہت عالی شان بنایا تھا حتیٰ کہ مسجد میں استعمال ہونے والی ساگوان کی لکڑی ہندوستان سے منگوائی گئی تھی۔ اس وقت اعتراض کرنے والوں کو آپ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا تھا کہ تم مجھ پر اعتراض کرتے ہو،حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جوکوئی اللہ کی رضا جوئی کےلئے اس کا گھر تیار کرتا ہے،اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لئے اسی جیسا گھر تعمیر کرے گا۔''(بخاری :کتاب الصلوۃ) مختصر یہ ہے کہ تعمیر مسجد کے وقت مندرجہ ذیل باتوں کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ 1۔اس میں بیل بوٹے اور بے جا نقش ونگار نہ ہوں، بالخصوص قبلہ والی دیوار اور محراب سادہ ہونا چاہیے۔ 2۔اصحاب ثروت اپنی گرہ سے تعمیرکریں، اس کے لئے سفارتی مہم چلا کر چندہ وغیرہ جمع نہ کیا جائے۔ 3۔مسجد تعمیر کرتے وقت ریاکاری یا فخرومباہات کا قطعاً کوئی ارادہ نہ ہو۔ 4۔جس مقام پر لوگ صاحب حیثیت نہ ہوں وہاں اپنے حسب حال ہی مسجد کو تعمیر کرلیا جائے۔ 5۔مسجد عام گھروں سے امتیازی حیثیت کی حامل ہونی چاہیے۔ 6۔مسجد کے ظاہری حسن سے زیادہ اس کے باطنی محاسن کو اجاگر کیا جائے جو تعمیر مسجد کی اصل روح ہے۔ 7۔تعمیر مسجد کے وقت محل وقوع کا ضرور اعتبار کرنا چاہیے تاکہ اللہ کا گھر اعلیٰ شان اور بلند مقام کاحامل ہو۔ سوال۔چونیاں سے عبد الستار سوال کرتے ہیں کہ مساجد میں نقش ونگار جائز ہےیا نہیں ؟قرآن وحدیث کے مطابق جواب دیں؟ جواب۔واضح رہے کہ مساجد میں اس طرح کی مینا کاری اور نقش ونگاری جو نماز پڑھتے وقت نمازی کے لئے خلل اندازی کا باعث ہو، درست نہیں ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی زیب وزینت کواچھی نگاہ سے نہیں دیکھا ہے۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ منقش چادر میں نماز ادا کی تو بعد میں فرمایا:'' اسے واپس کردو کیونکہ اس کے نقش ونگار کی وجہ سے میری توجہ ہٹ جانے کا اندیشہ ہے۔''(صحیح بخاری) اس حدیث کے تحت حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ہر وہ چیز جو نمازی کے لئے دوران نماز بے توجہی کا باعث بنے مکروہ اور ناپسندیدہ ہے جیسا کہ نقش ونگار وغیرہ۔(فتح الباری :11/483) |