Maktaba Wahhabi

81 - 495
مینار بنانے پر لاکھوں روپیہ صرف کیا جاتا ہے کیا یہ بہتر نہیں کہ ایسے مصارف پرخرچ ہونے والی رقم کسی مستحق غریب جماعت یا کسی دینی ادارہ کودے دی جائے۔ جواب۔مساجد میں اس طرح کی میناکاری اورنقش ونگارکرنا جو نماز پڑھتے وقت نمازی کےلئے باعث تکدر وخلجان ہو شرعاً درست نہیں ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی اشیاء کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جو نماز پڑھتے وقت نمازی کی توجہ دوسری طرف لگادیتی ہوں۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ بیل بوٹےاورچادر میں نماز ادا کی ،اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اسے واپس کردو ا س نے مجھے نماز سے غافل کردیا ہے۔''(صحیح البخاری کتاب الصلوۃ) اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے حافط ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :'' کہ ہر وہ چیز جونمازی کے لئے دوران نماز بے توجہی کا باعث ہو، مکروہ ہے۔اس میں نقش ونگار اور اس طرح کی دیگر اشیاء شامل ہیں۔''(فتح الباری :/483) مساجد کی بایں انداز زیب وزینت اور نقش ونگار کے متعلق کئی ایک احادیث مروی ہیں، جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے علامات قیامت میں شمار کرتے ہوئے اس سے منع فرمایا ہے۔خاص طور پر جب یہ چیزیں فخر ومباہات کا ذریعہ بن جائیں ۔چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مجھے اس بات کا حکم نہیں دیا گیا کہ میں مساجد کو چونا گچ یا انہیں نقش ونگار سے آراستہ کروں لیکن تم اپنی مساجد کو یہود ونصاریٰ کی طرح خوب مینا کاری سے آراستہ کروگے۔''(صحیح ابن حبان :4/70) ایک اورحدیث میں ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' لوگوں پر ایک وقت آئے گا کہ وہ اپنی مساجد کو فخرو مباہات کاذریعہ بنائیں گے۔اور رشد و ہدایت کے سامان سے انہیں آراستہ نہیں کریں گے۔ اس کی طرف بہت کم توجہ ہوگی۔''(صحیح بخاری تعلیقاً) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ لوگ اپنی مساجد کو خوبصورتی اور بلندی میں ایک دوسرے پر فخر کرنے کاذریعہ بنائیں۔(صحیح ابن حبان :4/70) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلہ میں یہاں تک فرمایا:'' کہ جو قوم بدعملی کا شکار ہوجاتی ہےوہ اپنی مساجد کو نقش ونگار اور بیل بوٹوں سے مزین کرنا شروع کردیتی ہے۔''(ابن ماجہ کتاب المساجد) یہ روایت اگرچہ سندکے اعتبار سے ضعیف ہے تاہم اس قسم کی روایات کو تائید و اشتہاد کے طور پر پیش کیا جاسکتاہے۔ مندرجہ بالا احادیث کے پیش نظر مساجد میں نقش ونگار کو مستحسن نہیں قرار دیا جاسکتا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کے ستون کھجور ہی کے تنے تھے۔سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مسجد نبوی کی سادگی کوبرقرار رکھا۔حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں بہت فتوحات ہوئیں لیکن انہوں نے مسجد کے نقش ونگار کی طرف کوئی توجہ نہ دی۔البتہ لکڑیاں بوسیدہ ہونے کی وجہ سے عمارت کی تجدید کردی اور اس میں کسی قسم کا اضافہ نہ کیا۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی نقش ونگار کے بغیر ہی اسے پختہ کردیا۔اس پر بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اوردیگر لوگوں نے اعتراض کیا جیسا کہ بخاری کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے۔(صحیح بخاری کتاب الصلاۃ باب من بنیٰ مسجدا) مسلم کی روایت میں صراحت ہے کہ ولید بن عبدا لملک وہ پہلا شخص ہے جس نے مسجد نبوی کو نقش ونگار سے خوب مزین اور
Flag Counter