وفات کے بعد وہ پلاٹ خود بخود اس کی اولاد کے نام انتقال ہوگیا ،جو جماعت کے لئے اختلاف وانتشار کا باعث ہے۔ لہذا پسماندگان کو چاہیے کہ وہ پلاٹ مسجد کے نام وقف کریں اوروقف میں لفظ اہل حدیث ضرور ذکر کریں۔پھر اس کا انتظام خود کریں یاجماعت کے حوالے کردیں، اس میں انہیں اختیار ہے لیکن وہ اس جگہ کو اپنی ملکیت میں رکھنے کے مجاز نہیں ہیں۔ اگر وہ اس جگہ کو وقف نہ کریں تو مصلحتا ً اس میں نماز ادا کرناترک کیا جاسکتاہے۔ لیکن جماعت کے لئے یہ اصرار درست نہیں کہ وہ انجمن کے نام وقف کریں، لہذا ہم فریقین سےعرض کرتے ہیں کہ وہ آپس میں سرجوڑ کر مسجد کی آبادی کے متعلق غور وفکر کریں ،اس کی بربادی کا ذریعہ بن کر دوسروں کے لئے جگ ہنسائی کا سامان پیدا نہ کریں۔( هذا ما عندي واللّٰه اعلم بالصواب) سوال۔ماسٹر صدیق صاحب کالاباغ ضلع ایبٹ آباد سے دریافت کرتے ہیں کہ سڑک کنارے بنی ہوئی مسجد کو کسی دوسری جگہ منتقل کرکے پہلی جگہ پر دوکان تعمیر کرنا شرعا کیا حکم رکھتاہے؟ جواب۔مساجد کو بلاوجہ دوسری جگہ منتقل نہیں کرنا چاہیے۔ہاں اگر پہلی مسجد بے آباد ہوجائے یا اس سے وہ مقاصد پورے نہ ہورہے ہوں جو تعمیر کے پیش نظر ہوتے ہیں تو ایسے حالات میں ایک مسجد کودوسری جگہ منتقل کیا جاسکتا ہے۔اس صورت میں پہلی مسجد کا سازوسامان دوسری مسجد میں استعمال کیا جائے ۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کوفہ کی ایک پرانی مسجد کو دوسری جگہ منتقل کردیا تھا اور پہلی مسجد کی جگہ کھجوروں کی منڈی بنادی تھی۔امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے فتویٰ میں اس موضوع پرتفصیل سے گفتگو کی ہے۔(265/31) سڑک کے کنارے بنی ہوئی مسجد کو اگر کسی دوکان وغیرہ کی صورت میں تبدیل کرنا ہوتو اس کاکرایہ یا آمدن دوسری مسجد پرصرف ہونی چاہیے۔ سوال۔ماسٹر صدیق صاحب کالاباغ ضلع ایبٹ آباد سے دریافت کرتے ہیں کہ کسی مسجد کامنبرجولکڑی کا ہے اگر اس کی ضرورت نہ رہے کیا اس لکڑی کو مسجد ہی کےلئے استعمال کیا جاسکتا ہے؟ جواب۔مسجد کا منبر اگر بے کار ہوجائے، مثلا پہلا لکڑی کا تھا اب وہاں پختہ اینٹوں سے منبر بنا لیا گیا ہے تو لکڑی کے منبر کوکسی دوسری مسجد میں رکھ دیا جائے جہاں اس کی ضرورت ہو۔ سول۔ماسٹر صدیق کالا باغ ضلع ایبٹ آباد سے دریافت کرتے ہیں کہ کہ قبرستان کے قریب بنی ہوئی مسجد میں نماز ادا کرناکیساہے؟ جوب۔قبرستان کے اندر مسجد بنانا یاقبرستان میں نماز ادا کرنا شرعا ممنوع ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے، البتہ قبرستان کے قرب جوار میں اگرکوئی مسجد ہے تو ایسی مسجد میں نماز اداکرنے میں کوئی قباحت نہیں، نیز اگر مسجد کووسیع کرتے ہوئے کچھ قبریں مسجد کے صحن میں آجائیں جبکہ پہلے وہ مسجد کے باہرتھیں ایسےحالات میں بھی ان شاء اللہ مسجد میں نماز اداکی جاسکتی ہے بشرطیکہ قبریں قبلہ کی جانب نہ ہوں۔(واللہ اعلم) سوال۔ شہداد پور سے محمد رفیع لکھتے ہیں کہ مساجد کو نقش ونگار سے مزین کرناشرعا کیاحیثیت رکھتا ہے، نیز مسجد کے بلند وبالا |