Maktaba Wahhabi

492 - 495
تلا و ت کو نظر اندا ز کر دے، جیسا کہ حدیث میں ہے :"کہ اگر کو ئی رمضا ن المبا ر ک میں عمرہ کر تا ہے تو اسے حج کے برا بر ثوا ب ملتا ہے۔‘‘ اس کا مطلب فریضہ حج سے صرف نظر کر نا قطعاً نہیں ہے۔ بعض سو رتوں کے فضا ئل احا دیث میں مر وی ہیں لیکن وہ احا دیث محد ثین کے معیا ر صحت پر پو ری نہیں اترتیں جیسا کہ سورۃ الز لز ال کے متعلق ہے کہ وہ نصف اور سور ۃ الکا فرو ن ربع قرآن کے مسا وی ہے۔ لیکن اس کی سند میں یما ن بن مغیرہ نا می راوی ضعیف ہے، نیز بعض احا دیث میں ہے کہ سورۃ النصر ر بع قرآن اور آیت الکر سی بھی ربع قرآن کے برا بر ہے لیکن اس کی سند میں ایک راوی سلمہ بن وردان ضعیف ہے، جیسا کہ محد ثین کرا م نے اس کی وضا حت کی ہے ۔(فتح البا ر ی : ج 9ص78) مذکو رہ کتا بچہ میں بعض احا دیث مسند دیلمی کے حو الہ سے بیا ن کی گئی ہیں، محد ثین کرا م کے فیصلے کے مطا بق اس کتا ب کی بیشتر احا دیث مو ضو ع اور خودساختہ ہیں ، بہر حا ل سور ۃ اخلا ص کی فضیلت صحیح ثابت ہے لیکن کسی صحیح حدیث سےیہ ثا بت نہیں ہو تا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا دیگر صحابہ کرا م رضی اللہ عنہم نے قرآن کی تلا وت کو نظر انداز کر کے صر ف سور ۃ اخلاص کو تین مر تبہ پڑھنے کو کا فی سمجھ لیا ہو، عا م مشہو ر ہے کہ بر گد کے دودھ میں والدہ کے دودھ کی تا ثیر ہو تی ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ بچے کو والد ہ کا دود ھ نہ پلا یا جا ئے صرف بر گد کے دودھ پر اکتفا کر لیا جا ئے ، اسی طرح قرآنی سورتوں کی فضیلت اپنی جگہ درست ہے لیکن اعداد و شما ر کے پیش نظر صرف انہیں پڑھتا رہے اور قرآن کریم کی تلا وت نہ کر ے یہ کسی صورت میں صحیح نہیں ہے ۔ سوال۔میر ی لڑکی لیڈی ٹیچر کی حیثیت سے سکو ل میں تعینا ت ہے، سسرا ل وا لو ں کا مطا لبہ ہے کہ پو ر ی تنخو ا ہ ہمیں دیا کرو ،جبکہ اس کا خاوند کسی فیکٹری میں معقول تنخو اہ پر ملا ز مت کر تا ہے ،کیا لڑکی کی تنخوا ہ گھر کے اخرا جا ت کے لیے وصول کی جا سکتی ہے ؟(محمد صا دق راولپنڈی خریداری نمبر 3317) جوا ب۔شر عی طو ر پر لڑکی اپنی ملا ز مت کے دورا ن ملنے وا لی تنخو اہ کی خو د ما لک ہے وہ اپنی مر ضی سے گھر کے اخرا جا ت کے لیے صرف کر سکتی ہے، سسرال والوں کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اسے وصو ل کر نے کے لیے اس پر دبا ؤ ڈا لیں یا بزور وصول کر یں۔ خا و ند کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ ملا ز مت نہ کرائے لیکن وہ بھی زبر دستی تنخو اہ نہیں وصول کر سکتا، اس سلسلہ میں ہما را مشورہ یہ ہے کہ اس مسئلہ کو زیا دہ طو ل نہ دیا جا ئے بلکہ گھر میں بیٹھ کر اسے افہا م و تفہیم کے ذر یعے حل کیا جا ئے، لڑ کے کے وا لدین کو خو ش اسلو بی سے اس معا ملہ میں قا ئل کیا جا سکتا ہے لیکن لڑکی کو بھی اس کے متعلق غو ر کر نا ہو گا کہ کہیں دنیا کی یہ دولت اس کی بربادی کا با عث نہ بنے، اصل با ت گھر کی آ با دی ہے، اس پر کسی صورت میں آنچ نہیں آنا چا ہیے ۔ سوال۔ بعض لو گ فو ت شدہ گا ن کے ایصا ل ثوا ب یا اپنے گھروں اور فیکٹریوں میں بر کت کے لیے قرآن خوا نی کرا تے ہیں، ہما ر ے اہلحد یث مدارس تحفیظ القرآن میں یہ سلسلہ مو جو د ہے کہ بچو ں کو قرآن خوا نی کے لیے بھیجا جا تا ہے کیا ایسا کر نا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا تعامل صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم سے ثا بت ہے ۔(حا فظ احمد مر تضی سیا لکو ٹ خریداری نمبر 6671) جوا ب۔ شر یعت سے نا وا قفیت کی وجہ سے ان دنوں بے شما ر ایسی چیزیں دین اسلام میں داخل کر لی گئی ہیں جن کا قرآن و حدیث سے کو ئی ثبو ت نہیں تھا ، ان میں سے مرو جہ قرآن خوا نی بھی ہے، اس کے ذر یعے مردوں کو ثوا ب پہنچا نے کا رواج عا م ہو چکا
Flag Counter