Maktaba Wahhabi

490 - 495
بالاسباب متعد ی ہو نے کا اثبا ت فر ما یا ہے، یعنی اصل مؤ ثر حقیقی تو اللہ کی ذا ت گرا می ہے اور اس نے بعض ایسے اسبا ب پیدا کیے ہیں جن کے پیش نظر امراض متعد ی ہو جا تے ہیں جیسا کہ ایک روا یت میں ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امرا ض کے ذا تی طو ر پر متعد ی ہو نے کی نفی فر ما ئی تو حدیث کے آخر میں فر ما یا کہ مجذو م، یعنی کو ڑ ھی انسا ن سے اس طرح بھا گو جس طرح شیر سے بھا گتے ہو ۔ (صحیح بخا ری :الطب 5707) نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضعیف الا عتقا د لو گو ں کی رعا یت کر تے ہو ئے ایسا فر ما یا تا کہ اللہ کی تقدیر کے سبب بیما ری لگ جا نے سے ان کے عقیدہ میں مز ید خرا بی نہ پیدا ہو کہ وہ کہنے لگیں: "ہمیں تو فلا ں مر یض سے بیماری لگی ہے، حا لا نکہ بیما ر ی لگا نے وا لا تو اللہ ہے، اس مو قف کی تا ئید ایک روا یت سے ہو تی ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امرا ض کے متعدی ہو نے کی نفی فر ما ئی تو آخر میں فر ما یا :" بیما ر اونٹو ں کو تند رست اونٹو ں کے پا س مت لے جا ؤ ۔‘‘ (صحیح بخا ری :الطب 5771) امرا ض کے با لا سبا ب متعد ی ہو نے اور ضعیف الا عتقا د لو گوں کے عقائد کی حفا ظت کے پیش نظر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا: جس علا قہ میں طا عو ن کی وبا پھیلی ہو وہا ں مت جا ؤ اگر تم وہا ں رہا ئش رکھے ہو ئے ہو تو را ہ فرار اختیا ر کر تے ہو ئے وہاں سے مت نکلو ۔(صحیح بخا ر ی : الطب 5730) امرا ض کے با لا سباب متعد ی ہو نے میں بھی اس با ت کا بطو ر خا ص خیال رکھنا چا ہیے کہ اصل مؤ ثر حقیقی اللہ تعا لیٰ کی ذا ت با بر کا ت ہے،ضروری نہیں ہے کہ سبب کی مو جو دگی میں بیما ر ی بھی آمو جو د ہو کیوں کہ بسا اوقا ت ایسا ہو تا ہے کہ سبب مو جو د ہو تا ہے لیکن بیما ر ی نہیں آتی، بیماری کا آنا یا نہ آنا اللہ تعا لیٰ کی مشیت پر مو قوف ہے، اگر وہ چا ہے تو مؤثر کر کے وہا ں بیما ر ی پیدا کر دے اگر چا ہے تو سب کو غیر مؤ ثر کر کے وہا ں بیما ر ی پیدا نہ کر ے ۔(فتح البا ری : ج 10ص198) اس با ت کا ہم خو د بھی مشا ہدہ کر تے ہیں کہ جس علا قہ میں وبا ئی امراض پھو ٹ پڑ تی ہیں وہاں تما م لو گ ہی اس کا شکا ر نہیں ہو جا تے بلکہ اکثر و بیشتر ان کے اثرا ت سے محفو ظ رہتے ہیں، طبی لحا ظ سے اس کی تعبیر یوں کی جا سکتی ہے کہ جن لو گوں میں قوت مدا فعت زیا دہ ہو تی ہے وہ بیما ر ی کا مقا بلہ کر کے اس سے محفو ظ رہتے ہیں اور جن میں یہ قو ت کم ہو تی ہے وہ بیما ر ی کا لقمہ بن جا تے ہیں، اس وضا حت کے بعد ہم مذکو رہ سوال کا جا ئزہ لیتے ہیں ۔ اس حقیقت سے انکا ر نہیں کیا جا سکتا کہ مغربی تہذیب کے علمبردا ر (یہو دو نصا ریٰ ) یہ نہیں چا ہتے کہ مسلما ن اعتقا د ی عملی اور اخلا قی و ما لی اعتبا ر سے مضبوط ہو ں، وہ آئے دن انہیں کمزور کر نے کے لیے منصو بہ بند ی کر تے رہتے ہیں ،ہما ر ے خیا ل کے مطا بق ہیپاٹا ئٹس کے متعلق میڈیا پر شورو غل اور چیخ و پکا ر بھی مسلمانوں کو اعتقا دی اور ما لی لحا ظ سے کمزو ر کر نے کا ایک مؤثر اور سو چا سمجھا منصو بہ ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ جب سے اس کے متعلق غیر فطر تی چر چہ شروع ہو ا ہے گھروں میں کو ئی نہ کو ئی اس مر ض کا شکا ر ہے ،ایک گھر میں رہتے ہو ئے بھا ئی، بہن ،بیٹا، با پ، ماں اور بیوی خا و ند اس اچھوت میں مبتلا ہو گئے ہیں، پہلے تو اس کے ٹیسٹ بہت مہنگے ہیں، ہزاروں روپیہ ان کی نذر ہو جا تا ہے، پھر اس کا علا ج اس قدر گرا ں ہے کہ عا م آد می کے بس کی با ت نہیں ہے جو گھر کے باشندے اس مر ض سے محفوظ ہیں انہیں حفا ظتی تدا بیر کے چکر میں ڈا ل کر پھا نس لیا جا تا ہے ،حفا ظتی ٹیکے بہت مہنگے اور بڑی
Flag Counter