Maktaba Wahhabi

481 - 495
سے ثا بت نہیں ہے صحیح روا یا ت میں صرف "نز ل " کے الفا ظ ہیں، محدثین نے اس کا معنی یہ کیا ہے کہ خطبہ سے فرا غت کے بعد مردوں کی جگہ سے عورتوں کی جگہ کی طرف منتقل ہو ئے ۔(الفتح الر با نی :ص148/2) مروان کے دور میں خطبہ عید کے لیے عیدگا ہ میں منبر لے جا نے کا آغاز ہو ا ،چنا نچہ روا یا ت میں ہے "اخرج مروا ن المنبر فی یوم عید و لم یکن یخرج بہ فی یو م عید "(مسند امام احمد ) یعنی مروا ن سے پہلے عید گا ہ میں منبر لے جا نے کا روا ج نہیں تھا ۔اس پر حا ضر ین میں سے صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم کی مو جو د گی میں با یں الفا ظ اعترا ض کیا: یا مروا ن خا لفت السنہ اخرجت المنبر یو م عید ولم یکن یخرج بہ فی یوم عید ۔ (مسند امام احمد ) اے مروا ن ! تو نے عید گا ہ میں منبر لے جا کر سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی ہے۔ اس سے قبل منبر لے جا نے کا روا ج نہ تھا ۔بعض روا یا ت سے پتہ چلتا ہے کہ اعترا ض کر نے وا لے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور حضرت مسعود انصا ری رضی اللہ عنہ تھے ،بہر حا ل عید گا ہ میں منبر لے جانا خلا ف سنت ہے اس سے اجتنا ب کر نا چا ہیے ۔ سوال۔فیصل آبا د سے حبیب الر حمن لکھتے ہیں کہ آج کل بعض ادویا ت میں الکحل (شرا ب ) ملا ئی جا تی ہے ؟ کیا ایسی ادویا ت سے علا ج درست ہے، کتا ب و سنت کی رو شنی میں فتو ی دیں ۔ جوا ب ۔ شر یعت اسلا میہ نے ہر نشہ آور چیز کو حرا م کہا ہے ،پھر جس چیز کی زیا دہ مقدار استعما ل کر نے سے نشہ آتا ہو،اس کی کم مقدار استعما ل کر نا بھی حرام ہے ،یہ اس لیے کہ نفس کے اندر حرا م چیز کے استعما ل سے بچنے کے لیے جو حجا ب ہو تا ہے وہ کم مقدار استعما ل کر لینے سے اٹھ جا تا ہے یا کم از کم وہ رکاوٹ کمزو ر ضرور پڑ جا تی ہے۔ حدیث میں ہے :" کہ جس چیز کی زیا دہ مقدار نشہ پیدا کر ے اس کی کم مقدار بھی حرا م ہے۔‘‘ (ابو داؤد) پھر یہ بھی ایک ثا بت شدہ حقیقت ہے کہ الکحل’’ جوہر شرا ب‘‘ ہے اور یہ حرام ہے۔ اللہ تعا لیٰ نے حرا م چیزوں میں شفا نہیں رکھی۔ حضرت عبد اللہ بن مسعو د رضی اللہ عنہ فر ما تے ہیں کہ اللہ تعا لیٰ نے تم پر جو چیز یں حرا م کی ہیں ان میں شفا نہیں ہے ۔(صحیح بخا ری : کتا ب الاشر بہ ) اس روا یت کو امام ابو یعلی المو صلی نے اپنی مسند میں مر فو عاً بیا ن کیا ہے اور امام ابن حبا ن نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔(فتح البا ر ی :10/79) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشا د ہے کہ حرا م اشیا ء کو بطو ر دوا استعما ل نہ کرو۔ (ابو داؤد :کتا ب الطب ) شرا ب کے متعلق خصو صی طو ر پر فر ما یا کہ یہ دو ا نہیں بلکہ بیما ری ہے۔ ان تمام روا یا ت سے معلو م ہو تا ہے کہ حرا م چیزوں میں شفا نہیں ہے بلکہ نشہ آور چیزیں تو شفا کے بجا ئے بیما ری کا با عث ہو تی ہیں۔ ہما ر ے ہاں جو انگریزی ادویہ بطو ر شر بت استعما ل ہو تی ہیں ان میں یہ جو شراب یعنی الکحل ضرور شا مل ہوتی ہے جو کسی صورت حلال نہیں ہے اگر جا ن بچا نے کے لیے کو ئی اضطراری صورت بن جا ئے تو الگ با ت ہے بصورت دیگر ایک مسلما ن کے شا یا ن شان نہیں ہے کہ وہ عا م حالا ت میں ایسی ادویا ت کو اپنے
Flag Counter