کے تجر با ت پہلے بھی ہو ئے ہیں اور اب بھی انہیں تختہ مشق بنا یا جا رہا ہے۔ ہما را تجر بہ یہ ہے کہ اسلا م کی سر بلندی کے لیے دینی علو م میں جو گہرا ئی اور گیرائی در کا ر ہے وہ اس طرح حا صل نہیں ہو تی ،تا ہم مسئلہ کی حد تک ہما را مو قف یہ ہے کہ موجو د ہ دور کے کا لج اور سکو ل مصا ر ف زکو ۃ سے خا ر ج ہیں، مدا رس دینیہ جن میں خا لص قرآن و حدیث کی تعلیم دی جا تی ہے انہیں بھی کھینچ تا ن کر فی سبیل اللہ کی مد میں دا خل کیا جا تا ہے ،تا ہم غر یب اور نا دار طلباء کو زکوۃ دینا نص قطعی سے ثا بت ہے، خو اہ وہ دینی مدارس میں زیر تعلیم ہو ں یا کا لج میں پڑھتے ہوں، اس میں تو اختلا ف کی قطعاً کو ئی گنجا ئش نہیں ہے۔ ارشاد با ر ی تعا لیٰ ہے :"یہ صد قا ت تو درا صل فقیروں اور مسکینوں کے لیے ہیں ---‘‘(9/التو بہ : 60) لہذا غریب طلباءکی امداد زکو ۃ ،صد قا ت، چر مہا ئے قر با نی، عشر اور فطرا نہ وغیرہ سے کی جا سکتی ہے جس کی صورت یہ ہے کہ سکو ل کی انتظا میہ زکوۃ و صدقات کو جمع کر ے اور جو طلباء ء غریب اور نا دار ہیں ان کا ما ہا نہ وظیفہ مقرر کر دے تا کہ وظیفہ سے اپنی یو نیفا ر م اور فیس وغیرہ کی ادائیگی کا بند و بست کریں۔ اس جمع شدہ زکو ۃ و خیرا ت سے سکول کی عمارت ،اسا تذ ہ کی تنخو اہ اور دیگر اخرا جا ت نہ پو رے کیے جا ئیں کیوں کہ مصا ر ف زکو ۃ میں سے اس قسم کا کو ئی مصرف قرآن و حدیث میں بیا ن نہیں ہو ا ہے۔ اگر مصا رف زکو ۃ کے لیے اس قسم کے دروا زے کھولنے کی اجا زت دے دی جا ئے تو ہر کتہرے مہتر ے کو ما ل زکو ۃ سے اپنی ضروریا ت پو ری کر نے کے لیے سند جو از مل جا ئے گی جو قرآن و حدیث کے منا فی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ انہیں صرف قرآن و حدیث میں بیا ن شدہ مصا رف تک محدو د رکھا جا ئے ۔ سوال۔ نا گر ہ سے فا طمہ بی بی لکھتی ہیں کہ کیا عورت سر کے با لوں کا جو ڑا بنا کر نما ز پڑھ سکتی ہے ؟ جوا ب ۔ امام نو وی رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح مسلم میں دورا ن نما ز با لو ں کا جو ڑا بنا نے کے منع ہو نے پر ایک با ب قا ئم کیا ہے، پھر چند ایک احا دیث بھی مذکو ر ہیں ،چنانچہ ابن عبا س رضی اللہ عنہما کا بیا ن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :"مجھے سا ت اعضا ء پر سجدہ کر نے کا حکم دیا گیا ہے، نیز مجھے اس بات سے بھی منع کیا گیا ہے کہ میں نما ز میں اپنے کپڑوں کو سمیٹوں یا اپنے با لو ں کو اکٹھا کرو ں ۔(حدیث :490) حضرت عبد اللہ بن عبا س رضی اللہ عنہ نے عبد اللہ بن حا ر ث رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ پیچھے سے اپنے با لوں کا جو ڑا با ند ھ کر نما ز پڑھ رہے تھے، حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہ نے ان کے جو ڑ ے کو کھو ل دیا ،جب ابن حا رث رضی اللہ عنہ نماز سے فا ر غ ہو گئے تو ابن عبا س رضی اللہ عنہ کی طر ف متو جہ ہوکر کہنے لگے: میر ے سر سے تمہیں کیا سر و کا ر ہے۔ حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہ نے کہا :میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہوئے سنا ہے: بلا شبہ اس طرح کے آد می کی مثا ل اس شخص کی سی ہے جو مشکیں بند ھی ہو ئی حا لت میں نما ز ادا کر ے ۔(حدیث نمبر 492) ان ا حا دیث سے معلو م ہو ا کہ سر کا جو ڑا بنا کر نما ز پڑ ھنا درست نہیں ہے ۔ سوال۔نا گرہ سے فا طمہ بی بی لکھتی ہیں کہ کیا گھر سے دور کسی عزیز پر آیۃ الکر سی سے دم کیا جا سکتا ہے ؟ جوا ب۔ دم کر نے کے لیے ضروری ہے کہ دم کر نے والے کی پھو نک یا پھونک زدہ ہا تھ دوسرے آدمی کے وجو د کو مس کر ے، صورت مسئولہ میں یہ چیز مفقود ہے، لہذا ایسا کر نا درست نہیں، اسی طرح سپیکر میں پھو نک ما ر نا تا کہ جہا ں تک اس کی آواز |