Maktaba Wahhabi

470 - 495
مؤمن کی چا در نصف پنڈلی تک ہو تی ہے ،پنڈلی اور ٹخنوں کے در میا ن چا در رکھنے میں کو ئی حر ج نہیں ہے اور جو کپڑا ٹخنوں سے نیچے ہے وہ آگ کا حصہ ہے اور جس نے تکبر اور غرور کر تے ہو ئے کپڑا نیچے لٹکا یا قیا مت کے دن اللہ تعا لیٰ اسے نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا ۔(ابو داؤد :کتا ب اللبا س ) اپنے کپڑے کو اس حد تک اونچا رکھنا چا ہیے اس کے متعلق متعدد احادیث میں نصف پنڈلی تک اونچا رکھنے کی حد مقرر کی گئی ہے ،چنانچہ کعب احبا ر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے او صا ف بیان کر تے ہو ئے فر ما تے ہیں :" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لو گ حما د یعنی اللہ کی بکثر ت حمدو ثنا ء کر نے والے ہو ں گے، وہ یوں کہ اوپر چڑھتے وقت اللہ اکبر کا نعر ہ بلند کر یں گے اور نیچے اتر تے وقت اللہ کی تعریف کر یں گے اور اپنی چا دروں کو نصف پنڈلی تک رکھیں گے ۔(دارمی :1/5) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلما ن کی پہچا ن یہی بتلا ئی ہے کہ اس کی چادر نصف پنڈلی تک رہتی ہے۔ (ابو داؤد ) اس و عید سے چا ر صورتیں مستثنیٰ ہیں : (1)کسی کی تو ند بڑھی ہو ئی ہے یا جسم کے نحیف ہو نے کی وجہ سے کمر میں جھکا ؤ ہے، کو شش کے با و جو د چا در نیچے ہو جا تی ہے ،ایسی حا لت میں اگر چا در ٹخنوں سے نیچے ہو جا ئے تو مؤاخذہ نہیں ہو گا ۔ (2)بعض دفعہ انسا ن گھبرا ہٹ کے عا لم میں اٹھتا ہے اور جلدی جلدی چلتے ہو ئے بے خیا لی میں چا در ٹخنوں سے نیچے آجا تی ہے، اللہ تعا لیٰ سے امید ہے کہ یہ صورت اس سخت و عید کے تحت نہیں ہو گی ۔ (3)ٹخنو ں یا پا ؤں پر زخم ہوا اور اسے ڈھا نپنے کے لیے کو ئی اور کپڑا نہ ہو تو مکھیوں اور گر د و غبا ر سے بچا نے کے لیے اپنی چا در کو ٹخنوں سے نیچے کیا جا سکتا ہے ۔ (4)عورتیں بھی اس حکم سے مستثنیٰ ہیں ،چنانچہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ سخت و عید سنا ئی تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ کے سوا ل کر نے پر آپ نے وضا حت فر ما ئی کہ عورتیں ایک ہا تھ تک کپڑا نیچے لٹکا سکتی ہیں ۔ (ترمذی :ابوا ب اللبا س ) اگر عورت اس کے با و جو د اپنا کپڑا اوپر رکھتی ہے جس سے قا بل ستر حصہ ننگا ہو تا ہو تو وہ اللہ کے ہاں بہت بڑے جر م کا ارتکا ب کر تی ہے۔ یہ سخت و عید صرف چا در کے سا تھ خا ص نہیں ہے بلکہ ہر قسم کے کپڑے سے متعلق ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فر ما ن ہے کہ کپڑا نیچے لٹکا نے کا حکم چا در قمیص اور پگڑی وغیرہ کے لیے عا م ہے ۔ (ابو داؤد : کتا ب اللبا س ) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فر ما تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو حکم چا در کے متعلق دیا ہے وہی قمیص کے متعلق ہے ، نیز راوی حدیث حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے شیخ محا ر ب بن دثا ر سے دریا فت کیا کہ آپ نے چا در کا ذ کر کیا تھا ۔انہوں نے جوا ب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مطلق طو ر پر کپڑے کا ذکر کیا ہے، چا در وغیرہ کا خصوصیت کے ساتھ تو ذکر نہیں کیا ۔(صحیح بخا ری ، کتا ب اللبا س ) لہذا شلو ار وغیرہ کے با رہ میں بھی وہی حکم ہے جو چا در اور تہبند کا ہے ۔ سوال۔ دینی مدارس میں پڑھا نے وا لے اسا تذہ کرا م با لخصوص جو سادات خا ندا ن سے تعلق رکھتے ہیں کیا مدرسہ میں تیا ر
Flag Counter