کے با ل بالکل سفید ہو ہو چکے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا کہ اس سفیدی کو تبدیل کرو لیکن سیاہ رنگ سے اجتنا ب کرو ۔(صحیح مسلم ) نسا ئی ،ا بو داؤد اور ما جہ میں ہے کہ اسے سیا ہ رنگ سے دور ر کھو ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا امر وجو ب کے لیے ہے جس کی خلا ف ورزی حرا م ہے ، چنانچہ علا مہ نو و ی رحمۃ اللہ علیہ اس حد یث کی شر ح میں لکھتے ہیں کہ سیا ہ رنگ کا خضاب حرا م ہے ۔(شر ح نو وی :2/99) (2)حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہ سے روا یت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا :" قیا مت کے وقت کچھ ایسے لو گ پیدا ہو ں گے جو اپنے بالوں کو کبوتر کے پپوٹو ں کی طرح سیا ہ کر یں گے وہ جنت کی خو شبو تک نہیں پا ئیں گے ۔ (مستد ر ک حا کم ) یہ حدیث بھی اپنے با لو ں کو سیا ہ کر نے کی حر مت کے متعلق با لکل صریح اور واضح ہے ۔ (1)حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہ سے روا یت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا کہ آخر زمانہ میں ایسے لو گ ہو ں گے جو اپنے با لوں کو سیا ہ رنگ کر یں گے، اللہ تعا لیٰ ان کی طرف نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا ۔(مجمع الزوا ئد بحوا لہ معجم طبرا نی ) جس کا م کے ارتکا ب پر اتنی سنگین و عید ہو ایک مسلما ن اسے کر نے کی جرا ٔت نہیں کر تا ۔ (2)حضرت ابو الد ردا ء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے سیا ہ رنگ کا خضا ب کیا اللہ تعا لیٰ قیا مت کے دن اس کے منہ کو سیا ہ کر یں گے ۔ (مجمع الز و ائد :5/144) بعض لو گ ابن ما جہ کی ایک حدیث کا سہا را لے کر با لو ں کو سیاہ کر نے کا جوا ز کشید کر تے ہیں لیکن یہ سخت ضعیف اور نا قا بل حجت ہے، لہذا صورت مسئولہ میں جو مجبو ری پیش کی گئی ہے کہ اس کی شر یعت میں کو ئی گنجا ئش نہیں ہے، اللہ تعا لیٰ سے ڈر تے ہو ئے مستقل مزا جی سے حا لا ت کا مقا بلہ کیا جا ئے ،اللہ تعالیٰ ضرور آسا نی پیدا کر یں گے ۔ سوال۔طیب فا رو ق بذر یعہ ای میل سوال کر تے ہیں کہ حد یث میں بطور تکبر شلو ار ٹخنو ں سے نیچا کر نے کی مما نعت ہے اگر کو ئی عا دتاً ایسا کرتا ہے تو اس کی کیا حیثیت ہے ؟ نیز اسے کس حد تک اونچا رکھنا چا ہیے، جو عورتیں اپنا کپڑا ٹخنوں سے اوپر رکھتی ہیں ان کے متعلق شر یعت کا کیا حکم ہے، حدیث میں شلوا ر کے بجا ئے تہبند کا ذکر ہے کیا یہ حکم عا م ہے یا تہبند کے سا تھ خا ص ہے ؟ جوا ب۔ بلا شبہ حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ اللہ تعا لٰی اس شخص کی طرف نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا جو تکبر اور غرور کر تا ہوا اپنے کپڑے کو ٹخنوں سے نیچے لٹکا تا ہے ۔(صحیح بخا ری :کتا ب اللبا س ) "خیلا ء "کے لفظ سے یہ مطلب نہ لیا جا ئے کہ تکبر کے بغیر عا دت کے طو ر پر ٹخنوں سے کپڑا نیچے کر نا جا ئز ہے کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹخنوں سے نیچے لٹکا نے کو ہی تکبر کی علا مت قرار دیا ہے جو کہ اللہ تعا لیٰ کو پسند نہیں، حدیث میں ہے: اپنی چا در کو ٹخنوں سے نیچے کر نے سے اجتنا ب کرو کیوں کہ یہ تکبر ہے اور اللہ تعا لیٰ مخلو ق سے تکبر کو پسند نہیں کر تے ۔(ابو داؤد :کتا ب اللبا س ) اس حدیث میں تکبر اور غیر تکبر کی بنا پر ٹخنوں سے نیچے کپڑا کر نے والے کے لیے دو الگ الگ سزاؤں کا بیا ن ہے۔ حا فظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس مقام پر بڑی عمدہ بحث کی ہے جو قا بل ملا حظہ ہے ۔(فتح البا ری :10/257) اس سلسلہ میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی ایک روا یت فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیا ن کر تے ہیں کہ |