Maktaba Wahhabi

468 - 495
وبر کا تہ کہنے پر ختم ہو جاتا ہے۔ (مؤطا امام ما لک : با ب العمل فی السلام) مطلب یہ تھا کہ اس کے بعد کے الفا ظ سلام میں شا مل نہیں ہے، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پا س ایک آد می آیا اور اس نے با یں الفا ظ سلا م کہا : ’’السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبر کا تہ والغا د یا ت والر ائحا ت‘‘ اس کے جوا ب میں آپ نے فر ما یا: علیک الفاکا نہ کرہ ذا لک ۔ (مؤطا امام مالک، با ب جا مع السلام ) تجھ پر ہزا ر ہوں، آپ نے یہ الفا ظ اظہا ر نا پسند ید گی کے طو ر پر فر ما ئے۔ حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مر وی ہے کہ سلا م و بر کا تہ پر ختم ہو جا تا ہے۔ (شعب الایما ن :16/98) حا فظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بھی ابن عبا س رضی اللہ عنہ جیسا انکا ر نقل کیا ہے ۔(فتح البا ر ی :کتا ب الادب ) اگر چہ بعض روا یا ت سے معلو م ہو تا ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ وبر کا تہ کے بعد "طیب صلو تہ "کا اضا فہ کر تے تھے ۔(الادب المفرد :263) اسی طرح حضرت زید بن ثا بت رضی اللہ عنہ کے متعلق مروی ہے کہ وہ جب حضرت امیر معا ویہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھتے تو وبر کا تہ کے بعد مغفر تہ و "طیب صلو ۃ " کا اضا فہ کر تے تھے ۔(الادب المفر د :259) تا ہم اتبا ع سنت کا تقا ضا یہی ہے کہ سلا م کر تے وقت و بر کا تہ کہنے تک اکتفا کیا جا ئے کیوں کہ ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے: ’’ اے ایمان وا لو ! اللہ اور اس کے رسول سے آگے مت بڑھو اور اللہ سے ڈرو ۔‘‘(49/الحجرا ت :1) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فر ما ن ہے کہ مجھے جا مع کلما ت عطا کیے گئے ہیں ۔(صحیح بخا ری ) اس جا معیت کے پیش نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلا م میں بر کا تہ تک اضا فہ کو بر قرار رکھا ہے اور ہمیں بھی اس پر ہی کا ر بند رہنا چا ہیے، اس کے بعد اضا فہ کا دروازہ کھو لنا کئی ایک خرا بیوں کے جنم لینے کا با عث ہے جو کہ اتبا ع سنت کے منا فی ہے ۔(واللہ اعلم با لصوا ب ) سوال۔ ملتا ن سے حبیب دریا فت کر تے ہیں کہ میر ی عمر تقریباً پچیس سال ہے، بیما ر ی کی وجہ سے میر ی داڑھی اور سر میں سفید با ل آنا شروع ہو چکے ہیں، رشتہ کے لیے میر ی قبل از وقت با لوں کی سفیدی رکا وٹ بن رہی ہے ،کیا شر عاً گنجا ئش ہے کہ میں انہیں کسی طر ح سے سیا ہ کر لو ں ؟ جوا ب۔با لو ں کی سفید ی کے متعلق متعدد احا دیث مرو ی ہے لیکن سیا ہ کر نے پر مما نعت اور تنبیہ وارد ہے۔ محد ثین کرا م نے با لوں کا سیا ہ کر نا کبا ئر سے بتلا یا ہے، پھر ایسا کر نے سے انسا ن اللہ کی نظر رحمت سے محرو م ہو جا تا ہے، ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے: وہ جوا نی کے بعد کمزو ری اور بڑھا پے کا دور لا تا ہے۔ (الروم ) با لو ں کو سیا ہ کر نا قدرت کی اس نشا نی کو گم کر نے کے مترادف ہے، پھر ایسا کر نا دھو کہ اور فر یب بھی ہے جس سے شر یعت نے منع فر ما یا ہے، اس کی ممانعت کے متعلق چند احا دیث ملا حظہ فر ما ئیں : (1)فتح مکہ کے دن حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے وا لد گرا می ابو قحا فہ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خد مت میں لا یا گیا،جبکہ ان کے سر داڑھی
Flag Counter