Maktaba Wahhabi

467 - 495
(2)گا ڑی خرا ب ہو نے کی صورت میں مر دوں سے گفتگو اور ان کا سا منا کر نا پڑ تا ہے معمو لی نقص دور کر نے کے لیے بسا اوقا ت خو د بھی مصروف عمل ہونا پڑتا ہے ۔ (3)ٹریفک پو لیس سے بھی وا سطہ پڑتا ہے، یہ تما م چیز یں عورتوں کی عصمت کے خلا ف ہیں ،اس کے علا وہ مختلف مقا ما ت پر عورت فتنہ و فسا د کا با عث بن سکتی ہے، مثلاً: پٹرو ل پمپ، راستہ، اشا را ت کی جگہ اور تفتیش وغیرہ کے مقا ما ت جہا ں اسے رکنا پڑتا ہے، لہذا اس کے متعلق ہمار ی وہی رائے ہے جو مفتی اعظم شیخ عبد العزیز بن با ز رحمۃ اللہ علیہ کی ہے عورت کا گا ڑی چلا نا شر عاً درست نہیں ہے کیوں کہ اس کی اجا ز ت دینے سے عورتوں کے تما م اسلا می تحفظات ختم ہو جا ئیں گے اور ان کا مقا م و قا ر بھی مجرو ح ہو گا، اس لیے عورت کو " عورت " ہی رہنے دیا جا ئے اور اس چرا غ خا نہ کو شمع محفل نہ بننے دیا جائے ۔ (واللہ اعلم بالصوا ب) سوال۔چنیوٹ سے ڈا کٹر محمد یو سف لکھتے ہیں کہ سلا م کہتے وقت بعض لوگ وبر کا تہ کے بعد و مغفر تہ و عا فیتہ و رضو انہ کا اضا فہ کر دیتے ہیں قرآن و حد یث کی رو سے اس کی حیثیت واضح کر یں ؟ جوا ب۔ارشا د با ر ی تعا لی ہے :" جب کو ئی احترا م کے سا تھ تمہیں سلا م کر ے تو اسے بہتر طریقہ سے جوا ب دو یا کم از کم اسی طرح سے اس کا جوا ب دے دیا جا ئے ۔ (4/النسا ء :115) اس آیت کر یمہ کا تقا ضا یہ ہے کہ سلا م کا جوا ب احسن اور بہتر الفاظ سے دیا جا ئے ، احا دیث کے مطا لعہ سے معلو م ہو تا ہے کہ بہتر کی حد بندی وبر کا تہ کہنے تک ہے، اس سے زا ئد الفا ظ مسنون نہیں ہیں، چنانچہ حد یث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ صدیقہ کا ئنا ت حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا کو حضرت جبر ائیل علیہ السلام کا سلا م پہنچا یا تو آپ نے اس کا جوا ب با یں الفا ظ دیا :" وعلیہ السلا م و رحمۃ اللّٰه و بر کا تہ ۔(بخا ری کتا ب بد ء الخلق ) اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے کہ ایک آد می رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س آیا اور السلا م علیکم کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جوا ب دیا ،فرمایا :" یہ دس نیکیا ں ہیں "اس کے بعد ایک دوسرا آیا اور اس نے السلا م علیکم ورحمۃ اللہ کہا، آپ نے اس کا جوا ب دیا اور فر ما یا :" یہ بیس نیکیاں ہیں " پھر تیسرا شخص آیا اور اس نے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبر کا تہ کہا، آپ نے اس کا جوا ب دیا اور فر ما یا :" یہ تیس نیکیا ں ہیں۔ (ابو داؤد :کتا ب الادب، با ب کیف السلا م ) بعض روا یا ت میں ہے کہ ایک آد می آیا اور اس نے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبر کا تہ و مغفرتہ کہا ،آپ نے فر ما یا :" چا لیس نیکیا ں ہیں، مز ید فرمایا کہ فضیلت ایسے ہی بڑھتی رہتی ہے ۔(ابو داؤد ) لیکن یہ روا یت محد ثین کے معیا ر صحت پر پو ری نہیں اتر تی ، اس کے متعلق علا مہ منذری فر ما تے ہیں کہ اس کی سند میں ابو مر حو م عبد الر حیم بن میمون اور سہل بن معا ذ دو راوی ہیں جو قا بل حجت نہیں ہیں۔ (مختصر سنن ابی داؤد) بعض صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم بھی اس قسم کے اضا فہ کے قا ئل نہیں تھے، چنا نچہ حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہماکے متعلق روایت ہے کہ ان کے پا س ایک آدمی آیا اور سلام کہتے وقت اس نے وبر کا تہ کے بعد کچھ مز ید الفا ظ کا اضافہ کیا ،آپ نے اسے ٹو کا اور فر ما یا کہ سلا م
Flag Counter