Maktaba Wahhabi

465 - 495
ہو ئے ہیں، نیز ضرورت کے وقت حرا م چیز بھی مبا ح ہو جا تی ہے، اس لیے انسا نی خو ن دوسرے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے مندر جہ ذیل شر ائط کو ملحوظ رکھنا ہو گا ۔ (1)کو ئی ما ہر ڈا کٹر خو ن کے استعمال کو نا گز یر قرار دے دے ۔ (2)خو ن کے علا وہ کو ئی دوسری متبا دل چیز میسر نہ ہو جس سے مر یض کی جا ن بچ سکے یا وہ صحت کے قا بل ہو سکے ۔ (3)محض قو ت یا جسما نی حسن میں اضا فہ کا ارادہ نہ ہو کیوں کہ یہ ایک فیشن ہے ضرورت نہیں ۔ (4)خو ن لینا دینا کسی کا روبا ری غر ض سے نہ ہو ۔اس مقا م پر ایک شبہ ہو سکتا ہے کہ حرا م میں شفا نہیں ہو تی جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فر ما تے ہیں کہ اللہ تعا لیٰ نے حرا م اشیا ء میں تمہا رے لیے شفا نہیں رکھی ہے ۔ (صحیح بخا ری :کتا ب الاشر بہ ) اس روایت کو مسند ابی یعلی میں مر فو عاً بیان کیا گیا ہے اور ابن حبا ن نے اسے صحیح قرار دیا ہے ،نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فر ما ن ہے کہ حرا م اشیا ء سے دوا نہ کرو ۔ (سنن ابی داؤد : کتا ب الطب ) ان روا یت کا تقا ضا ہے کہ حرا م اشیا ء میں شفا نہیں ،پھر انہیں بطو ر علا ج استعما ل کر نا چہ معنی دا رد ؟ اس کا جوا ب یہ ہے کہ خو ن کا استعما ل بطو ر دوا یا علا ج نہیں بلکہ خو ن اس لیے استعمال کیا جا تا ہے تا کہ مر یض علاج کے قا بل ہوجا ئے اور خو ن کی گر دش از سر نو جا ر ی ہو نے سے دوا کے مؤثر ہو نے کو ممکن بنایا جا سکے کیوں کہ خو ن کے نہ ہو نے کی وجہ سے ادویا ت کا استعمال بے سو دہو تا ہے۔ ڈا کٹر حضرات سے را بطہ کر نے سے یہی معلوم ہو ا کہ مر یض کو جو خون دیا جا تا ہے وہ بطو ر دوا نہیں بلکہ اس کے ذریعے مر یض کو علا ج کے قا بل بنا یا جا تا ہے، لہذا خو ن کے استعما ل میں کو ئی قبا حت نہیں ،اگر کسی محر م کا گروپ مر یض کے خو ن سے موا فقت نہ رکھتا ہو تو غیر محر م کا خو ن عورت کو دیا جا سکتا ہے کیوں کہ ایسا کر نا مجبو ری کے پیش نظر ہے، چنا نچہ ایک اصول ہے کہ ضرورت کے پیش نظر حرا م چیز مبا ح ہو جا تی ہے ۔(واللہ اعلم) سوال۔منچن آبا د سے محمد با قر دریا فت کرتے ہیں کہ داڑھی کے با ل جو رخسا روں کے اوپر نمودار ہو تے ہیں اور بعض اوقا ت آنکھوں تک پہنچ کر تکلیف کا با عث بنتے ہیں کیا اس قسم کے با ل بھی داڑھی کا حصہ ہیں یا نہیں ؟ شر عی طو ر پر انہیں کا ٹنے میں کو ئی حر ج تو نہیں ہے ؟ جوا ب ۔داڑھی رکھنا ایک اسلا می شعا ر اور مردوں کے لیے با عث زینت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی ثا بت ہے کہ اسے مطلق طو ر پر چھوڑ دیا جا ئے اور اس کے طو ل و عرض سے ترا ش و خرا ش کر تے ہوئے کچھ تعرض نہ کیا جا ئے، داڑھی کے متعلق مختلف ا حا دیث مرو ی ہیں: (1)مشرکین کی مخالفت کر و ،اور داڑھی کو بڑھا ؤ اور مو نچھیں پست کرو ۔(صحیح بخا ری ) (2)مو نچھوں کو کا ٹو اور داڑھی کو چھو ڑ دو، اس سلسلہ میں آتش پر ست مجو سیوں کی مخا لفت کرو ۔ (صحیح مسلم ) (3)اپنی مو نچھوں کو چھوٹا کرو اور داڑھی کو بڑھا ؤ اور اہل کتا ب کی مخالفت کرو ۔(مسند امام احمد )
Flag Counter