(3)سر کے با ل منڈوا ئے جا ئیں اور اس کا نا م رکھا جا ئے ۔(ابو داؤد، ابن ما جہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے بھی یہی ثا بت ہو تا ہے کہ حضرت بر ید ہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نوا سوں حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کا عقیقہ کیا تھا ۔ (نسا ئی ) ایک روا یت میں ہے کہ آپ نے دو، دو مینڈھے ذبح کیے تھے، اگر چہ بعض روایت میں ایک ایک مینڈ ھا ذبح کر نے کا بھی ذکر ہے لیکن علا مہ البا نی رحمۃ اللہ علیہ نے ان تمام روایات کو مر جو ح قرار دیا ہے ۔(ارواء الغلیل ص 384/4) حا فظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی مختلف دلا ئل سے اس با ت کو راجح قرار دیا ہے کہ بچے کی طرف سے دو اور بچی کی طرف سے ایک جا نو ر ذبح کیا جائے ۔ (زادا لمعا د ) اگر عدم استطا عت کی وجہ سے سا تو یں دن عقیقہ نہ ہو سکے تو جب بھی اللہ ہمت اور مو قع دے عقیقہ کیا جا سکتا ہے۔ چو د ھو یں اور اکیسویں دن عقیقہ کر نے کی روایا ت صحیح نہیں ہیں ۔عقیقہ کا جا نو ر نما یاں اور کھلے عیو ب سے پا ک ہو نا چا ہیے، البتہ قر با نی کی شر ائط اس میں نہیں ہیں، قربا نی کے احکا م اس سے الگ ہیں، نما یا ں فر ق یہ ہے کہ قر با نی میں ایک ہی جا نو ر تمام اہل خا نہ کی طرف سے کا فی ہو جا تا ہے جبکہ عقیقہ میں ایسا نہیں ہو تا ۔میت کے ایصا ل ثو اب کے لیے دعوت کا اہتما م کر نا ،پھر اس میں خو یش وا قا رب کو بلا نا قرو ن اولیٰ میں اس کا ثبو ت نہیں ملتا ہے، خوا ہ کسی دن کی تعیین ہو یا پہلے سے کو ئی دن مقر ر نہ کیا جا ئے ،میت کی طرف سے صدقہ و خیرا ت کر نا چا ہیے یا پھر غرباء و مسا کین کے کھا نے کا اہتما م کیا جا ئے ،سلف صا لحین نیکی کے کا مو ں میں بہت حریص تھے، ان سے اس قسم کی دعوتیں کر نا ثا بت نہیں ہے جس میں صرف برادری کو مد عو کیا جا ئے، لہذا اس سے اجتنا ب کر نا چا ہیے۔ (واللہ اعلم با لصوا ب ) سوال ۔ملتا ن سے محمد یو سف سوال کر تے ہیں کہ خر گو ش کے حلا ل ہونے پر قرآن و حد یث سے کو ئی صر یح ثبو ت ملتا ہے ؟ جواب ۔ دین اسلا م میں حرا م چیزوں کی نشا ندہی کر دی گئی ہے اور اس کے اصو ل بتا دئیے گئے ہیں جن کے تحت خرگو ش حرا م اشیا ء کے ضمن میں نہیں آتا۔ خر گو ش حلا ل ہے کیو ں کہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک دفعہ خر گو ش لا یا گیا، آپ نے اسے ذبح کیا اور کچھ گو شت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے آپ کے گھر بھیجا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تنا و ل فر ما یا ۔ (صحیح بخا ر ی :کتا ب الصید ،با ب الا رنب ) جن روا یا ت میں اس کے خو ن کی وجہ سے اسے نہ کھا نے کا ذکر ہے، وہ صحیح نہیں ہیں۔ حا فظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ مذکو رہ حد یث سے خر گو ش کا گو شت کھا نے کا جوا ز فرا ہم ہو تا ہے، تمام علماء کا بھی یہی فتو یٰ ہے، البتہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی طرف سے اس کی کرا ہت منقول ہے ۔ (فتح البا ر ی :9/ 662) اس لیے خرگو ش کے حلا ل ہو نے میں کو ئی شبہ نہیں ہے، شعیہ حضرات کے کہنے سے اس کے متعلق اندیشا ئے دو ر دراز میں مبتلا نہیں ہو نا چا ہیے۔ (واللہ اعلم ) سوال۔محمد علی خریداری نمبر 5383ہی سوال کر تے ہیں کہ ہم لیڈ یز ٹیلرنگ کا کا م کر تے ہیں ،ہما ر ے ہا ں مختلف قسم کی عورتیں آتی ہیں، کچھ عورتیں ناپ کے لیے اپنے کپڑے لے کر آتی ہیں اور کچھ عورتیں کپڑوں کی بجا ئے اپنے جسم کا نا پ دیتی ہیں، ہمیں |