Maktaba Wahhabi

459 - 495
ان تصریحا ت کی مو جو د گی میں سند کے اعتبا ر سے یہ روا یت نا قابل حجت قرار پا تی ہے، اب ہم دوسر ی بنیا د کا جا ئزہ لیتے ہیں کہ ان چیزوں کو انسا نی نفوس خبیث خیا ل کر تے ہیں، اس بنیا د کی بھی کو ئی حیثیت نہیں کیوں کہ کسی چیز کو خبیث یا طیب قرار دینا انسا نی نفو س کا کا م نہیں بلکہ اللہ تعا لیٰ کا اختیار ہے، اور وہ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی چیز کے متعلق خبیث یا طیب ہو نے کے متعلق مطلع کر تا ہے ۔ (واللہ اعلم با لصوا ب ) سوال۔عائشہ بذریعہ ای میل سوال کر تی ہیں کہ کیا درس قرآن کی ویڈیو فلم بنا ئی جا سکتی ہے تا کہ دوسر ے لو گو ں یا دور کے مما لک تک اللہ کا پیغا م پہنچا یا جائے ، اگر جا ئز ہے تو کیا اس قسم کی ویڈ یو فلم عورتیں دیکھ سکتی ہیں، نیز درس قرآن سننے کے لیے ٹی وی یا ویڈیو گھر میں رکھا جا سکتا ہے ؟ جوا ب۔بشر ط صحت سوال واضح ہو کہ تصویر کشی کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد تنبیہی اور امتناعی احکا م کتب و حدیث میں مر وی ہیں، یہ ٹی وی جیسے فتنہ کے ثمرا ت ہیں کہ پہلے پہلے سینما گھر مخصوص مقا ما ت پر ہوتے تھے ،اب ان کی آمد سے جگہ جگہ سینما گھر کھل گئے ہیں بلکہ گھروں اور دکانوں کو بے حیائی اور فحا شی کے اڈوں میں بد ل دیا گیا ہے، اسے دوسروں تک اللہ کا پیغا م پہنچا نے کا ذریعہ قرار دینا محض خا م خیا لی ثابت ہو ا ہے، اس کے استعمال سے نہ صرف گلی ،گلی کو چے، کو چے سینما گھر کھل گئے ہیں بلکہ علمائے کرا م میں دعوت و تبلیغ کے جذبا ت بھی ما ند پڑ گئے ہیں، ان میں جذبہ نما ئش پروان چڑھا ہے، اسے انتہا ئی مجبو ر ی یا یقینی فا ئدہ کے پیش نظر تو کسی حد تک استعما ل کر نے کی گنجا ئش ہے اگر اللہ کا پیغا م پہنچا نا مقصو د ہے تو کیسٹ اور ٹیپ ریکار ڈر کے ذریعے اللہ کا پیغا م آگے پہنچا نے میں کو ئی قبا حت نہیں ہے۔ ہما ر ے نز دیک ٹی وی اور ویڈیو کے استعما ل سے پر ہیز کر نا زیا دہ بہتر ہے، خو اہ اس سے مقصو د تبلیغ ہی کیو ں نہ ہو ۔(واللہ اعلم با لصوا ب ) سوال۔حا فظ محمد یو نس میر پو ر آزاد کشمیر سے پو چھتے ہیں عقیقہ نہ ہوسکے تو کیا بعد میں کسی وقت عقیقہ کیا جا سکتا ہے؟ لڑکے کے لیے عموماً دو جا نو روں کی شر ط ہے کیا ایک جا نو ر بھی ذبح کیا جا سکتا ہے، نیز کیا عقیقہ کے جا نو ر میں قر با نی کی شر ائط ملحو ظ رکھنا ضروری ہیں، اس کے علا وہ ایک اور مسئلہ ہما ر ے لیے با عث نزاع بنا ہو ا کہ کچھ لو گ دن معین کیے بغیر میت کی طرف سے کھا نا کھلا نے کا اہتما م کر تے ہیں اور تمام عزیز و اقا ر ب کو اس دعوت میں مد عو کر تے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس کا ثو اب ہما ر ے فو ت شدہ عز یز کو ملے گا ،اس کے متعلق شر عی مو قف بیا ن کر یں ۔ جواب۔ عقیقہ اس جا نو ر کو کہتے ہیں کہ جو بچے کی پید ائش کے سا تو یں دن ذبح کیا جا تا ہے، تما م ائمہ و محد ثین کرا م اس کی مشروعیت کے قا ئل ہیں، صرف امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی طرف سے عدم مشروعیت منقول ہے کیو ں کہ وہ اسے دور جا ہلیت کی یا د گا ر قرار دیتے ہیں ،صا حب استطا عت کو بچے کی پیدائش کے سا تو یں دن عقیقہ کر نا ضروری ہے۔ فر ما ن نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : (1)بچے کی پیدا ئش پر عقیقہ ہے اس کی طرف سے جا نو ر ذبح کرو اس کی حجا مت بنوا ؤ ۔(جا مع تر مذی ) (2) حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا بیان کر تی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ لڑکے کی طرف سے دو بکر یاں ایک جیسی اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری بطو ر عقیقہ ذبح کر یں ۔(مسند امام احمد )
Flag Counter