Maktaba Wahhabi

458 - 495
(1)پتہ۔(2)مثا نہ (3)غدود(4)ما دہ کی شر مگا ہ ۔(5)نر جا نو ر کا عضو مخصوص(6)کپورے (7)بہتا ہوا خو ن۔ بعض حضرات نے بڑی با ر یک بینی کے ساتھ کھو ج لگا کر مز ید کچھ چیزوں کی بھی فہر ست جا ری کی ہے۔ (1)حرا م مغز (2)تلی کا خون(3)جگر کا خو ن (4)دل کا خو ن (5)پتہ کا پا نی (6) نا ک کی بلغم (7)آنتیں (8)اوجھڑی ۔ان چیزوں کی حرمت یا کم از کم کراہت کو ثا بت کر نے کے لیے دو چیزوں کو بنیاد بنا یا گیاہے : (1)روایت۔ (2) درایت۔ پہلی بنیا د : روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذبح شدہ بکر ی سے سات چیزوں کو مکرو ہ خیا ل کر تے تھے، پت،ہ غدود اور بہتا ہو ا خو ن وغیرہ ۔ دوسری بنیا د : انسانی نفو س ان چیزوں کو خبیث خیا ل کر تے ہیں ،لہذا یہ مذکو رہ چیزیں حرا م یا مکرو ہ ہیں، ان حضرات کے نز دیک عقل و نقل کے اعتبا ر سے یہ چیزیں ناپسندیدہ اور خبیث ہیں ،لہذا انہیں حرا م ہو نا چا ہیے، اب ہم پہلے روایت کا کھو ج لگا تے ہیں اور محدثین کرا م کے ہا ں ان کا در جہ متعین کر تے ہیں ،اس روایت کو علا مہ سیو طی رحمۃ اللہ علیہ نے المعجم الاوسط للطبرا نی، السنن الکبری للبیہقی اور کا مل لا بن عدی کے حو الے سے بیان فر ما یا ہے اور اس پر ضعیف ہونے کی علا مت بھی ثبت کی ہے۔ علا مہ البا نی رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف الجا مع الصغیر میں رقم 4619کے تحت بیا ن کیا ہے اور اس کے ضعف اور سبب کو بیان کر نے کے لیے الاحا دیث الضعیفہ حدیث نمبر 2492کا حو الہ دیا ہے جو ابھی تک زیو ر طبع سے آراستہ نہیں ہو ئی ،اگر ہو ئی تو راقم کے پا س نہیں ہے تاہم بیہقی کے حو الہ سے اس کی سند کے متعلق مؤلف بیان کر تے ہیں۔ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو دو سندوں سے بیا ن کیاہے پہلی سند منقطع ہے کیوں کہ امام مجا ہد اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیا ن کسی ایک راوی کے رہ جا نے کی وجہ سے انقطاع آیا ہے، امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ اسے بیان کر نے کے بعد خو د وضا حت کر تے ہیں کہ اس کی سند منقطع ہے ۔ (السنن الکبری للبیہقی:7/10) پھر ایک دوسر ی سند سے اس کی روا یت بیان کر تے ہیں، اس میں انقطا ع تو نہیں ہے لیکن ایک دوسر ی خرا بی کی وجہ سے یہ عدم انقطا ع مخدوش ہو جا تا ہے۔ اس سند میں ایک راوی عمر بن مو سیٰ ہیں جس کے متعلق خو د امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ فر ما تے ہیں کہ وہ ضعیف کمزو ر ہے، اس کی وجہ سے اس کا موصول ہو نا بھی صحیح نہیں رہتا ۔ (8/10) امام بخا ری رحمۃ اللہ علیہ اس کے متعلق فر ما تے ہیں کہ یہ منکر الحدیث ہے۔ ابن عدی لکھتے ہیں کہ اسے احا دیث وضع کر نے کی عا دت تھی۔ امام ابن معین کہتے ہیں کہ یہ ثقہ نہیں ہے ۔(میزا ن الاعتدال 2/224) اس کا شیخ واصل بن ابی جمیل ہے اس کے متعلق یحیی بن معین فر ما تے ہیں کہ اس کی کو ئی حیثیت نہیں ۔ امام بخا ری رحمۃ اللہ علیہ فر ما تے ہیں کہ یہ امام مجاہد اور مکحو ل سے اور اس سے امام اوز اعی مر سل احا دیث بیان کر تے ہیں ۔(میزا ن الاعتدا ل :4/328)
Flag Counter