Maktaba Wahhabi

457 - 495
ارما ن پو ر ے کر ے اور بس ،دراصل اس قسم کے مفروضے وہ لو گ قا ئم کر تے ہیں جو اپنے اندر شر یعت پر عمل پیرا ہو نے کی ہمت نہیں پا تے، اس قسم کی طفل تسلیوں کے بل بو تے با غیا نہ زند گی بسر کر تے ہیں، بہر حا ل سوال میں ذکر کر دہ دونو ں با تیں عقل و نقل کے خلا ف ہیں ۔ سوال۔لا ہو ر سے یحیی عزیز ڈا ہر وی نما ئندہ خصوصی ہفت روز ہ اہلحدیث، حلقہ کو ٹ رادھا کشن لکھتے ہیں کہ حلا ل جا نو روں میں وہ کو ن کون سے اجزا ء ہیں جو حرا م یا مکرو ہ کے درجے میں آتے ہیں ؟اس سلسلہ میں جو احا دیث وارد ہیں ان کا سند اور متن کے لحا ظ سے کیا درجہ ہے ؟ جواب۔کسی چیز کو لوگو ں کے لیے حلا ل یاحرا م کر نے کا اختیا ر اللہ کے پاس ہے، ایک مر تبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حلال کر دہ کسی چیز کو اپنے آپ پر حرا م کر لیا تو اللہ تعا لیٰ نے اس با ت پر آپ کا با یں الفا ظ نوٹس لیا:’’اے نبی !جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے حلا ل کر دیا ہے آپ اسے حرا م کیو ں کر تے ہیں ؟‘‘ (66/التحریم :1) چو نکہ بندوں پر اللہ کی حلا ل یا حرا م کر دہ چیزوں کا علم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ ہو تا ہے، اس لیے بعض اوقا ت اس تحلیل و تحر یم کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھی کر دی جا تی ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصا ف قرآن میں با یں الفا ظ بیا ن ہو ئے ہیں :" وہ امین اچھی باتوں کا حکم دیتے اور بر ی با توں سے منع کر تے ہیں، نیز پا کیزہ چیزوں کو حلا ل اور گندی چیزوں کو ان پر حرا م فر ما تے ہیں ۔‘‘(7/الاعراف :157) اس تمہید کے بعد واضح ہو ا کہ جو جا نو ر اللہ تعا لیٰ نے انسا نوں کے لیے حلال کیے ہیں ان کے تمام اجزا ء با لعموم حلال ہیں، ہا ں اگر اللہ خو د کسی چیز کو حرا م کر دے تو الگ با ت ہے، جیسا کہ حلال جا نو ر کو ذبح کر تے وقت اس کی رگوں سے جو تیزی کے سا تھ خو ن بہتا ہے جسے دم مسفوح کہا جا تا ہے اللہ تعا لیٰ نے قرآن مجید میں حرا م قرار دیا ہے ،ارشا د باری تعا لیٰ ہے :"آپ کہہ دیجیے کہ جو کچھ احکا م بذریعہ وحی میر ے پا س آتے ہیں، میں تو ان میں کو ئی چیز حرا م نہیں پا تا مگر یہ کہ مرد ار ہو یا بہتا ہو ا خو ن یا خنزیر کا گو شت کیوں کہ وہ با لکل نا پا ک ہے یا جو شرک کا ذریعہ ہو کہ غیر اللہ کے لیے نا منزد کر دیا گیا ہو۔ (6/الانعام :145) اس دم مفسوح کے علا وہ حلال جا نو ر کی کو ئی چیز نصاًحرا م نہیں ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ ہر حلال جا نو ر کا ہر جزو کھا نا ضروری ہو اگر کسی حصے کے متعلق دل نہیں چا ہتا تویہ انسا ن کی اپنی مرضی ہے ،خو د رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض جا نو روں کے گو شت کے متعلق اظہا ر نا پسند یدگی فر ما یا لیکن آپ کے سا منے ایک ہی دسترخوا ن پر بعض صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم نے اسے تنا ول فر ما یا، اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی چیز کا نا پسند یدہ ہو نا اور بات ہے اور اسے حرا م قرار دینا چیز ے دیگر است۔ مختصر یہ ہے کہ حلا ل جا نو ر کے تمام اجزاء حلا ل ہیں سوائے ان اجزا ء کے کہ جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرا م قرار دے دیا ہو، بعض فقہاء نے اس سلسلہ میں کا و ش کی ہے کہ حلا ل جا نو ر کے کچھ اجزا ء کو حرا م کہا ہے۔ مثلاً:
Flag Counter