تفصیل با لا سے معلو م ہو ا کہ عورتیں عورتوں سے مصا فحہ کر سکتی ہیں کیوں کہ مما نعت کی کو ئی دلیل نہیں ہے اور آدمی آدمیو ں سے ملا قا ت کے وقت مصافحہ کر یں ، نیز اپنی محر م عورتوں سے مصا فحہ کر سکتا ہے اور غیر محر م اور اجنبی عورتوں سے مصا فحہ کر نے کی مما نعت ہے۔ (واللہ اعلم با لصواب ) سوال۔شاہدرہ سے غلا م اللہ سوال کر تے ہیں کسی شخص کے متعلق حتمی فیصلہ دینا کہ جس نے کسی جنتی کو دیکھنا ہے تو وہ فلا ں پیر کو دیکھ لے ، ایسے شخص کی بیعت کر نا شر عاً کیسا ہے ؟ جوا ب ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم کو جنتی ہو نے کی بشا رت ضرور دی ہے جو عشر ہ مبشرہ کے نا م سے مشہو ر ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علا وہ کسی دوسرے شخص کے لیے جا ئز نہیں کہ وہ کسی معین شخص کے متعلق جنتی یا جہنمی ہو نے کا سر ٹیفکیٹ دے ، البتہ جن کے متعلق قرآن و حدیث میں نص آچکی ہے وہ اس سے مستثنیٰ ہو ں گے، مثلاً حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا جنتی ہو نا اور ابو لہب کا جہنمی ہونا وغیرہ ،یوں تو کہا جا سکتا ہے کہ فلا ں قسم کے اعما ل کر نے والا جنتی یا جہنمی ہے لیکن شخصی طور پر تعین جا ئز نہیں ہے، نیز بیعت کی کئی اقسا م ہیں، ان میں آج بیعت جہا د تو کی جا سکتی ہے لیکن را ئج الوقت بیعت تصوف کا ثبو ت سلف صا لحین سے نہیں ملتا، لہذا اس سے اجتنا ب کر نا چا ہیے، سوال میں ذکر کر دہ بیعت کا تعلق بھی بیعت تصوف سے ہے اس سے بچنا چا ہیے ۔ سوال۔شا ہدرہ سے غلا م اللہ سوال لکھتے ہیں کہ مندرجہ ذیل سوال کا جواب کتا ب وسنت کی روشنی میں دیں ؟ (1)ہما ر ے ہا ں انچندی منا ئی جا تی ہے یعنی چا ند کے بعد پہلی یا دوسری جمعرا ت کو متبر ک خیا ل کیا جا تا ہے اس کی شر عی حیثیت واضح کر یں ؟ جواب۔عبا دت کے لیے اپنی طرف سے کسی دن کو خاص کر نا صحیح نہیں ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن خا ص طو ر پر روزہ سے منع فر ما یا ہے ،البتہ شر یعت نے بعض ایا م میں عبا دت کر نے کی تر غیب ضرور دی ہے جیسا کہ سو مو ار اور جمعرات کا روزہ رکھنے کے متعلق حدیث میں آیا ہے کیو ں کہ ان دنو ں اللہ کے حضو ر اعمال پیش ہو تے ہیں، لہذا مطلق طور پر جمعرات کی تخصیص جا ئز ہے لیکن چا ند کی پہلی یا دوسری جمعرات کو متبرک خیا ل کر نا درست نہیں ہے بلکہ یہ جا ہلانا با تیں ہیں ۔ سوال۔جو ہر آبا د سے طا لب حسین پو چھتے ہیں کیا طو طا حلا ل ہے یا حرا م ؟ جواب۔حرا م پر ندں کے متعلق شر یعت کا ضا بطہ یہ ہے کہ وہ ذی مخلب یعنی چنگا ل والے ہو ں، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے پنجے سے شکا ر کریں یا جھپٹ کر کسی چیز کو پنجے سے پکڑ یں، ان کا گو شت حرا م ہے، البتہ جو جا نو ر کبھی کبھا ر پنجے سے پکڑ کر کھا تے ہیں وہ اس حر مت میں شا مل نہیں ہیں، طو طا اس آخری قسم سے سمجھا جا تا ہے ۔ سوال۔جو ہر آبا د سے طا لب حسین پو چھتے ہیں منا فق کسے کہتے ہیں اور اسلام میں اس کی کیا سزا ہے ؟ جواب۔دینی معاملا ت میں دور خی پا لیسی اختیا ر کر نے والے کو شر عاً منافق کہا جا تا ہے، شا ر حین حد یث نے منا فقت کی دو اقسا م بتا ئی ہیں ۔ (1)انسا ن اصلاً کا فر ہو لیکن مفا دا ت کے تحفظ کے لیے ظا ہر ی طو ر پر اسلا م کا لبادہ اوڑھے ہو ئے ہو ا سے ایما نی یا اعتقا دی منا فق |