جواب ۔ قرآن کر یم کے مطا بق ہر پا کیزہ چیز ہما ر ے لیے حلا ل ہے ، ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے:’’ آپ سے دریا فت کرتے ہیں کہ ان کے لیے کیا کچھ حلا ل ہے آپ کہہ دیں کہ تمام پا کیزہ چیزیں تمہا ر ے لیے حلا ل کی گئی ہیں ۔‘‘(5/المائد ۃ :4) دوسرے مقا م پر فر ما یا :’’کہ ہر خبیث چیز حرا م ہے جیسا کہ ہما ر ے پیغمبر علیہ السلام کے اوصا ف میں ہے کہ وہ ہر پا کیزہ چیز کو حلا ل بتا تے ہیں اور گندی چیزو ں کو ان پر حرا م فر ما تے ہیں ۔‘‘ (7/الا عرا ف : 157) قرآن کر یم نے ہر اس چیز کو کھا نے کی اجا زت دی ہے جو حلا ل اور پا کیزہ ہے، ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے :’’ ایما ن والو ! جو پا کیزہ چیزیں ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھا ؤ پیو ۔‘‘ (2/172) قرآن کر یم میں جو چیزیں حرا م ہیں ان کا ضا بطہ بیا ن کر دیا گیا ہے جس کی تفصیل یہ ہے : (1)بعض چیزوں کا نا م لے کر انہیں حرا م کہا گیا ہے ۔ (2)نیش دار حیوا نا ت حرا م ہیں ۔ (3)پنجے سے شکا ر کر کے پنجے کے سا تھ کھا نے والے پر ند ے حرا م ہیں ۔ (4)جن جا نو ر وں کو قتل کر نے کی اجا ز ت ہے وہ بھی حرا م ہیں ۔ (5) جنہیں مار نے سے منع کیا ہے وہ بھی حرا م ہیں ۔ چڑیا کسی لحا ظ سے مذکو رہ ضا بطہ میں نہیں آتی ،لہذا اس کے شکا ر کر نے اور کھا نے میں کو ئی حرج نہیں ہے، پھر احا دیث میں ان کے متعلق وضا حت بھی وارد ہے، فرما ن نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :" جو شخص کسی فا ئدہ کے بغیر چڑیا کو ما ر تا ہے قیامت کے دن اس سے با ز پر س ہو گی ۔‘‘(مسند امام احمد :2/66) اس کا مطلب یہ ہے کہ محض نشا نہ پکا نے کے لیے چڑیا کو ما ر نا درست نہیں ہے بلکہ اسے ذبح کر کے اپنے استعما ل میں لا نے کی نیت سے شکا ر کیا جائے۔ (مسند امام احمد :4/389) اس کے متعلق ایک اور چیز کا خیا ل رکھنا ہو گا کہ ہم لو گ ذبح کر کے اس کی گر دن اتار کر پھنک دیتے ہیں، اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :" کہ چڑیا کو ذبح کر کے اس کا حق ادا کر نا چا ہیے۔ آپ سے سوال کیا گیا کہ اس کا حق کیا ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" کہ اسے ذبح کر کے اس کے سر کو استعمال میں لا نا اس کا حق ہے ۔‘‘(مسند امام احمد : 6861) علا مہ احمد شا کر نے ابو طیا لسی کے حوالے سے مزید وضا حت نقل فرمائی ہے جس کے الفا ظ یہ ہیں :" اس کا حق یہ ہے کہ اسے ذبح کیا جائے اور اس کی گردن اتار کر پھینکی نہ جا ئے ۔‘‘(مسند امام احمد :6551) بعض اوقا ت جلدی میں چھر ی وغیرہ کے زیا دہ تیز ہو نے کی صورت میں ذبح کر تے وقت گر دن الگ ہو جا تی ہے اس قسم کی اضطراری حالت کے پیش نظر جا نو ر یا پر ند ہ حلا ل ہے، اس کے کھا نے میں شر عاً کوئی قبا حت نہیں ہے ۔(واللہ اعلم با لصواب) سوال۔ لا ہو ر سے محمد بشیر لکھتے ہیں کہ جب کسی شہر میں سر براہ مملکت یا کسی بڑے سیا سی راہنما کی آمد ہو تی ہے تو جگہ جگہ 50*30سائز کی تصا ویر لگا ئی جاتی ہے، ان کی شر عی حیثیت کے متعلق آگا ہ فر ما ئیں ۔ |