(1)دست شنا سی کے متعلق شر عی کا حکم کیا ہے ۔ کیا ٹو ٹے ہو ئے بر تن کو چا ندی کی تا ر سے جو ڑ ا جا سکتا ہے ۔ (3) بو قت ضرورت غیر مسلم کے بر تن استعما ل کر نا شر عاً کیا حیثیت رکھتا ہے ۔ جوا ب۔ کپڑا یا ہا تھ دیکھ کر یا زا ئچہ بنا کر یا مر یض سے اس کا اور اس کی والدہ کا نا م پو چھ کر یا کتا ب کھو ل کر غیب کی خبر یں دینے والے کو عر بی زبا ن میں عراف یا کا ہن کہتے ہیں، ان کے پا س جا کر ان سے معلو ما ت لینا اور ان کی تصدیق کر نے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے منع فر ما یا ہے ، چنانچہ حدیث میں ہے کہ جو شخص کسی غیب کی خبر یں بتا نے والے کے پا س گیا اور اس سے کچھ پو چھا تو اس کی چا لیس راتو ں کی نما زیں قبو ل نہیں ہوں گی۔ (صحیح مسلم :کتا ب الصوم ) نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی شنا عت با یں الفا ظ بیا ن کی ہے :" کہ جو شخص کسی کا ہن کے پا س گیا اور اس کی با ت کو سچ سمجھا تو اس نے گویا ان تعلیمات کا انکا ر کر دیا جو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نا ز ل ہو ئیں۔‘‘ بعض روایا ت میں ہے کہ وہ تعلیما ت نبو ی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیزا ر ہو گیا ۔ (مسند امام احمد : 2/408) غیب کا علم صرف اللہ تعا لیٰ کو ہے اور جو شخص اس قسم کا دعو یٰ کر تا ہے تو وہ جھو ٹا ہے، ایک مسلما ن کو ان کے پا س جا کر اپنے ایما ن و اخلا ق اور غیر ت و عزت کو نیلا م نہیں کر نا چا ہیے ۔ (ب)سو نے اور چا ندی کے بر تنوں میں خو ر دو نو ش کی شر عاً مما نعت ہے کیو ں کہ ان کے استعما ل میں تکبر کا عمل دخل ہو تا ہے ،یہ کبرو نخوت خا لق کائنات کو پسند نہیں ہے، اس لیے ان کا استعما ل نا جا ئز قرار دیا گیا ہے، البتہ شکستہ بر تن کو چا ندی کے تا ر سے پیو ستہ کر کے استعما ل کر نے کی شر عاً اجا ز ت ہے کیو ں کہ اس میں کبر و غرور کو عمل دخل نہیں ہے۔ حد یث میں ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک مضا ر نا می لکڑی کا پیا لہ ٹو ٹ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ٹو ٹی جگہ پر چا ند ی کا تا ر لگو ا دیا تھا ۔(صحیح بخا ر ی : کتا ب الا شر بہ ،حدیث نمبر 5638) اس حدیث سے معلو م ہو ا کہ ضرورت کے پیش نظر ٹو ٹے بر تن کو چاندی کی تا ر سے جو ڑا جا سکتا ہے ۔ (ج ) غیر مسلم یہو د و نصا ر ی اکثر اوقا ت اپنے بر تنو ں میں خنزیر کا گوشت پکا تے ہیں اور ان میں شرا ب بھی پیتے ہیں، جیسا کہ مسند امام احمد وغیرہ میں اس کی وضا حت ہے، اس بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں بعض صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم کو ان کے بر تن استعما ل کر نے میں تر دد پیدا ہوا تو انہو ں نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریا فت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا کہ ان کے بر تنو ں میں نہ کھا ؤ ،ہا ں اگر ان کے علا وہ کو ئی بر تن نہ ملے تو پھر انہیں دھو کر استعما ل میں لا یا جا سکتا ہے ۔(صحیح بخا ری :کتا ب الذبائح حدیث نمبر 5496) اس سے معلو م ہو ا کہ غیر مسلم کے بر تنو ں میں خو ر دو نو ش سے اجتناب کر نا چا ہیے تا و قتیکہ ان کے استعما ل کر نے میں اضطرا ری حالت پیش نہ آئے، مجبوری کے وقت ان کے دھو نے پر اعتما د کیا جا ئے بلکہ خود انہیں دھو کر استعما ل کیا جا ئے ۔ (واللہ اعلم با لصوا ب ) سوال۔صوبہ بلو چستا ن سے عبد الر حمن کھو سہ (خریداری نمبر 1341)لکھتے ہیں کہ ہما ر ے ہا ں چڑیو ں کی بہتا ت ہے کیا ان کا شکا ر کر نا جا ئز ہے ؟ |